ملک ریاض اور علی ریاض منی لانڈرنگ کیسز میں اشتہاری قرار

ملک ریاض اور علی ریاض منی لانڈرنگ کیسز میں اشتہاری قرار

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی رقم کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرونِ ملک منتقل کرنے سے متعلق مقدمات میں بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کو اشتہاری قرار دے دیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصر من اللہ بلوچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی رقم کو غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک منتقل کرنے کے دو مقدمات میں ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض کو اشتہاری قرار دیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں ملک ریاض اور دیگر اشتہاری ملزمان کے شناختی کارڈز اور موبائل سمیں بھی بلاک کرنے کی ہدایت جاری کی۔ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض ہر صورت عدالت میں پیش ہوں، بصورت دیگر انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے بحریہ ٹاون کے ’’مال آف اسلام آباد‘‘ کی نیلامی کا آرڈر واپس لے لیا

یاد رہے کہ نیب نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن سے منسلک کئی اہم جائیدادیں نیلامی کے لیے بھی پیش کر دی تھیں ۔ ان جائیدادوں کا مقصد مبینہ واجب الادا رقم کی وصولی کرنا ہے، جو 2019 کے عدالت سے منظور شدہ معاہدے سے متعلق ہے۔ اب تک چھ کمرشل جائیدادیں نیلامی کے لیے پیش کی گئی تھیں، جن میں سے تین کی نیلامی کامیاب رہی۔ اس میں Rubaish Marquee، اسلام آباد 508 ملین روپے میں بکی، اور دو کارپوریٹ دفاتر پر مشروط بولیاں موصول ہوئیں۔

مزید براں ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض کی زمین—405 کنال رقبے پر مشتمل—بھی نیلام کی گئی، جو کہ بھارہ کہو کے علاقے میں ہے۔ اس زمین کی نیلامی فی کنال 3.42 ملین روپے کی قیمت پر ہوئی۔

یہ کارروائیاں ملک ریاض پر لگے شدید الزامات کا حصہ ہیں، جن میں منی لانڈرنگ، جائیدادوں کی غیر شفاف منتقلی اور مبینہ غیر قانونی اثاثہ کاری شامل ہیں۔ عدالت اور احتساب ادارے ان معاملات کو قانونی راستے سے آگے لے کر تحقیقات کر رہے ہیں، جس کا مقصد مبینہ بدعنوانیوں کی تہہ تک جانا اور واجب الادا رقم کی وصولی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *