ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے پاک افغان سیز فائر اعلان کے بعد مذاکرات کرنے پر زور دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاک افغان کشیدگی سے متعلق ایران کے موقف پر اجلاس سے ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے خطاب کیا۔
مسعود پزشکیان نے حالیہ پاک افغان جھڑپوں پر ردعمل دیتے ہوئےکہا کہ مسلم ممالک تنازعات اور تقسیم کو مسترد کرتے ہیں، اس طرح کی بےامنی مسلم دشمنوں اور بین الاقوامی سازشوں کا نتیجہ ہے، خطےکو پہلے سے کہیں زیادہ امن، ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت ہے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے، مذاکرات کے فروغ اورتعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تمام وسائل استعمال کرے گا۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان نئے سرے سےکشیدگی نے ایران سمیت خطے میں موجود دیگر ممالک میں تشویش پیدا کردی ہے، مشترکہ جڑوں اور ثقافت والی مسلم قومیں عقیدے اور ثقافت کا اٹوٹ رشتہ رکھتی ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں اور عوام اپنے اختلافات کو حکمت کے ذریعے حل کریں گے، مسلم قوموں کو امن، انصاف اور ترقی کو آگے بڑھانےکے لیے مل کرکام کرنا چاہئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے 13 تا 15 اکتوبر خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کیں جس دوران مختلف جھڑپوں میں 34 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل افغانستان میں طالبان اور فتنہ الخوارج کے ٹھکانوں پر پاکستان کی ٹارگٹڈ کارروائیوں میں متعدد ہلاکتوں کے بعد افغان طالبان کی درخواست پر شام 6 بجے سے اگلے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی سیزفائرکا فیصلہ کیا گیا تھا۔