آزاد جموں و کشمیر کے وزیرِ خزانہ عبدالمجید خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنے استعفے میں کہا ہے کہ وہ حلقہ ایل اے-15 سے کئی بار منتخب نمائندے اور پاکستان بھر میں آباد جموں و کشمیر مہاجر برادری کے فخر ہیں، اور وہ ریاستِ جموں و کشمیر کے نظریے، اس کے قانونی الحاق اور پاکستان کے ساتھ انضمام پر اپنے غیر متزلزل یقین کا اعادہ کرتے ہیں، جو جموں و کشمیر تنازع کے حتمی حل کے بعد وہاں کی پوری آبادی، بشمول 2.5 لاکھ مہاجرینِ جموں و کشمیر، کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
عبدالمجید خان نے جموں و کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے آزاد کشمیر اسمبلی میں مہاجرین کے لیے مخصوص 12 نشستوں کے خاتمے کے مطالبے کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطالبہ غیر منصفانہ اور غلط فہمیوں پر مبنی ہے۔ ان کے بقول جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مہم میں ہمدردی کا فقدان ہے اور یہ محرومی، تعصب اور موقع پرستی کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے درمیان ہوا معاہدہ دباؤ کے تحت اور وسیع تر اتفاقِ رائے کے بغیر طے پایا، جس سے ہزاروں کشمیری مہاجرین کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف سیاسی ووٹر نہیں بلکہ تقسیم شدہ خاندانوں کے وہ افراد ہیں جنہوں نے دہائیوں تک مشکلات کے باوجود پاکستان اور کشمیری مقصد کے ساتھ اپنی وفاداری برقرار رکھی۔
عبدالمجید خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تحت کام جاری رکھنا ان کے لیے ممکن نہیں کیونکہ یہ حکومت کشمیری مہاجرین کے آئینی حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے، اور اس سنگین آئینی خلاف ورزی کی ذمہ داری قبول کرنے یا اس پر مؤثر اقدام کرنے سے بھی گریزاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خود کو اخلاقی طور پر مجبور سمجھتے ہیں کہ وہ آزاد کشمیر کابینہ سے 17 اکتوبر 2025 سے مؤثر طور پر مستعفی ہو جائیں۔
اپنے استعفے کے اختتام پر عبدالمجید خان نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر مہاجرین کے حقوق کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں اور ان کے سیاسی و آئینی کردار کو تسلیم کروانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔