سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوٹ کے 25 ملازمین کی برطرفی کے خلاف کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ان کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دے دیا اور تمام ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار ریگولر ملازمین ہیں اور سروس رولز کے تحت انہیں تمام فوائد دیے جانے چاہئیں۔ عدالت نے برطرفی کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملازمین کو تمام واجبات و مراعات سمیت بحال کرنے کی ہدایت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکلان نے کئی دہائیاں قبل ادارے میں ملازمت اختیار کی تھی اور انہیں 2007 اور 2019 میں مستقل کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں قواعد و ضوابط کے برخلاف، ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والے فوائد دیے بغیر برطرف کر دیا گیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان ملازمین کی ابتدائی تقرری 1993 میں عارضی بنیادوں پر کی گئی تھی، اور انہیں وفاقی کابینہ کے “رائٹ سائزنگ” کے فیصلے کے تحت برطرف کیا گیا۔ ان کے مطابق ادارے کے بورڈ کے پاس ملازمین کو مستقل کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں کے بورڈز کو ملازمین کو مستقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، اور یہ امر قابلِ حیرت ہے کہ ملازمین کو مستقل کرنے کے احکامات کو اب تک کسی نے چیلنج نہیں کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ درخواست گزار باقاعدہ (ریگولر) ملازمین ہیں، لہٰذا ان کی برطرفی غیر قانونی قرار دی جاتی ہے۔ عدالت نے تمام 25 ملازمین کی بحالی اور واجبات و مراعات کی ادائیگی کا حکم جاری کر دیا۔