حکومتِ پاکستان نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں قائم 44 افغان مہاجر کیمپوں کو باضابطہ طور پر ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے، جو افغان مہاجرین کی واپسی اور انخلا کے جاری انتظامی عمل میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
یہ فیصلہ وزارتِ داخلہ و انسدادِ منشیات کے جاری کردہ ایس آر او (1/2025) مؤرخہ 31 جولائی 2025 کے تحت کیا گیا ہے، جس کی روشنی میں وزارتِ امورِ کشمیر، گلگت بلتستان اور ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشنز جاری کیے گئے ہیں۔
ڈی نوٹیفکیشن کے تحت ختم کیے گئے کیمپوں کی تفصیلات
پہلے مرحلے میں وزارت سیفران نے ضلع ہری پور میں 3 کیمپس، چترال میں 2 اور اپر دیر میں 1 کیمپ بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس کے بعد 13 اکتوبر کو ڈی آئی خان، ٹانک، لکی مروت، بنوں، مانسہرہ، چارسدہ اور مالاکنڈ کے متعدد کیمپ بند کر دیے گئے۔
WhatsApp Image 2025-10-19 at 12.40.17 PM by Iqbal Anjum
15 اکتوبر کو مزید کئی اضلاع میں کیمپوں کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا جن میں پشاور میں 6، نوشہرہ میں 3، ہنگو میں 5، کوہاٹ میں 5، مردان میں 2، صوابی میں 2، بونیر میں 1 اور دیر میں 2 کیمپ شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا میں اضلاع اور کیمپوں کی تفصیلات
خیبر پختونخوا کے جن علاقوں سے افغان مہاجر کیمپ بند کیے گئے ہیں ان میں ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں رتہ کلاچی، پشاپُل، گرصال، زندانی، ضلع ٹانک میں ڈبّارہ، لکی مروت میں گندی خان خیل، نورنگ، گمبیلہ، بنوں میں بیزن خیل، کرم گڑی، مانسہرہ میں کھاکی اِچڑیاں میں نل کے مقام پر، برِیری میں نل، چارسدہ میں اُتمانزئی، منڈا، مالاکنڈ میں زنگل پٹائی، ہری پور میں پنیان، باسو میرا، پدھانہ، چترال میں کلکٹک، کیسّو، دیر بالا میں براول کمیپ شامل ہیں۔
صوبہ بلوچستان کے اضلاع اور ڈی نوٹیفائی کمپس
صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں چاغی، پوشی، لورالائی میں لجئی کاریز، زر کاریز، کٹواہی، قلعہ سیف اللہ میں غزگئی منارہ، ضلع پشین میں ملگگئی، سرخاب، سرانان، کوئٹہ میں محمد خیل کیمپ شامل ہیں
زمینوں اور اثاثوں کی منتقلی اور تحفظ
تمام ڈی نوٹیفائی شدہ کیمپوں کی زمینیں متعلقہ صوبائی حکومتوں (خیبر پختونخوا اور بلوچستان) کو متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے منتقل کی جائیں گی، جبکہ غیر منقولہ اثاثے بھی صوبائی انتظامیہ کے حوالے کیے جائیں گے تاکہ انہیں عوامی مفاد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
وزارت سیفران نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان زمینوں اور اثاثوں کی حفاظت اور مقامی برادریوں کی نگرانی میں ان کا مؤثر اور پیداواری استعمال یقینی بنائیں۔
انتظامی ہم آہنگی اور شفافیت
تمام نوٹیفکیشنز پر ڈپٹی سیکریٹری زفرا خالد کے دستخط موجود ہیں، جنہوں نے اس عمل کی شفاف، منظم اور پالیسی کے مطابق انجام دہی پر زور دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کی نقول وزارتِ داخلہ، صوبائی حکومتوں، پولیس، چیف کمشنر برائے افغان مہاجرین اور وزارتِ امورِ کشمیر و سیفران کو ارسال کر دی گئی ہیں تاکہ انتظامی ہم آہنگی برقرار رہے۔
یہ اقدام حکومت پاکستان کی افغان مہاجرین کی رجسٹریشن، واپسی اور غیر قانونی رہائش کے خاتمے کی وسیع پالیسی کا حصہ ہے۔ 31 جولائی 2025 کے حکومتی احکامات کے بعد سے وفاقی اور صوبائی حکومتیں سابقہ مہاجر کیمپوں کی زمینوں کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال میں لا رہی ہیں۔