وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں مالی استحکام اور سرمایہ کاروں کا اعتماد برقرار رکھنے کے لیے دہشتگردی پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے۔
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں کے لیے واشنگٹن کے ایک ہفتے کے دورے کے اختتام پر وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ داخلی امن اور سیاسی ہم آہنگی کے بغیر اقتصادی بحالی ممکن نہیں ہو گی۔
وزیر خزانہ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’مالیاتی زاویے سے دیکھا جائے تو یہ اقدامات ضروری ہیں، کہ ملک کی اقتصادی ترقی شدت پسندی پر قابو پانے سے مشروط ہے۔
Federal Minister for Finance and Revenue, Senator Muhammad Aurangzeb, held a productive meeting with Congressman French Hill, Chairman of the U.S. House Financial Services Committee, in Washington D.C.
The discussion focused on strengthening Pakistan-U.S. economic and financial… pic.twitter.com/lFvd5t5wWk
— Ministry of Finance, Government of Pakistan (@Financegovpk) October 17, 2025
پاکستانی وفد کی عالمی اسٹیک ہولڈرز سے 65 ملاقاتوں میں سیکیورٹی اور معیشت کے باہمی تعلق پر بار بار بات ہوئی ہے، ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں سے لے کر کمرشل بینکوں تک، سب یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا پاکستان کا سبکیورٹی ماحول اب اس کی معاشی بحالی کے مطابق ہے؟۔‘
’عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت میں اضافہ‘
واضح رہے کہ وزیر خزانہ کا دورہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت میں پاکستان ایک بار پھر واشنگٹن کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
اس دورے کے دوران محمد اورنگزیب نے امریکی کانگریس کے رکن اور ہاؤس فنانشل سروسز کمیٹی کے چیئرمین فرانچ ہِل سے بھی خصوصی ملاقات کی، یہ کسی پاکستانی وزیر خزانہ کی اس اہم کانگریسی کمیٹی کے سربراہ سے پہلی ملاقات تھی۔ وزیر خزانہ نے اس موقع پر پاکستان اور امریکا کے درمیان معاشی تعلقات بڑھانے پر زور دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی منظرنامہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ہے۔ واشنگٹن میں مقیم تجزیہ کار شجاع نواز نے امریکی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت نے امریکی صدر کو متاثر کیا ہے۔ ’ٹرمپ کو وہ لوگ پسند ہیں جو جیتنے والے ہوں‘، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر پاکستان کے آرمی چیف کو ’فیصلہ کن اور جیتنے والا‘ لیڈر سمجھتے ہیں۔
ایشیا پیسفک فاؤنڈیشن کے مائیکل کوگل مین نے کہا کہ خلیجی خطے کے قریب پاکستان کا محلِ وقوع اور وہاں کے اہم شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعلقات، پاکستان کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔
’مالیاتی ساکھ کی بحالی‘
محمد اورنگزیب نے اپنی ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی اصلاحات اور مالیاتی ساکھ پر بھی زور دیا۔ فچ، موڈیز اور ایس اینڈ پی گلوبل جیسی بڑی ریٹنگ ایجنسیوں نے حال ہی میں پاکستان کی معاشی آؤٹ لک بہتر کی ہے۔
آئی ایم ایف نے 1.2 ارب ڈالر کی قسط کے لیے عملے کی سطح پر معاہدہ کیا ہے، جب کہ عالمی اقتصادی جائزے میں مالی سال 2025 کے لیے 3.6 فیصد ترقی کی پیش گوئی کی گئی ہے، تاہم اس سال آنے والے سیلاب کے معاشی اثرات کا تخمینہ ابھی باقی ہے۔
عالمی ادارے اور بینک، جو پہلے پاکستان کو ہائی رسک سمجھتے تھے، اب دوبارہ روابط قائم کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اعتماد سکیورٹی کی بہتری اور پالیسی تسلسل کی بدولت بحال ہوا ہے۔
’نجکاری اور مالیاتی اصلاحات پر توجہ‘
ابو ظہبی کمرشل بینک اور جے پی مورگن کے ساتھ ملاقاتوں میں وزیر خزانہ نے پاکستان کے فنانسنگ ٹولز کی تنوع اور جدید کاری پر بات کی۔ انہوں نے ’اے ڈی سی بی‘ کو پانڈا بانڈ کے اجرا اور گلوبل میڈیم ٹرم نوٹ پروگرام کی بحالی سے آگاہ کیا۔
ایک نیوز بریفنگ میں محمد اورنگزیب نے قومی ایئرلائن کی تیزرفتار نجکاری پر امید کا اظہار کیا اور بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کی مالی بندش کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے ’اے ڈی سی بی‘ پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی مالیاتی منڈیوں اور تجارتی بہاؤ میں اپنی شمولیت کو وسعت دے۔
جے پی مورگن کے ساتھ ملاقات میں وزیر خزانہ نے چین میں مجوزہ گرین پانڈا بانڈ، فرسٹ ویمن بینک کی متحدہ عرب امارات کے گروپ کو حکومت سے حکومت کی بنیاد پر فروخت اور سعودی عرب کے ساتھ ’گو اے آئی ہب‘ کے تحت ڈیجیٹل تعاون پر بھی بات کی۔
’مستقبل کی راہ‘
پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے، وزیر خزانہ کا یہ دورہ اصلاحات، پالیسی استحکام، اور پرعزم قیادت کا پیغام لے کر آیا اور اب دہشتگردی پر قابو پانا مالیاتی ترقی کا ایک ناگزیر جزو تسلیم کیا جا رہا ہے۔