موٹرسائیکل سواروں پر نئی پابندی عائد

موٹرسائیکل سواروں پر نئی پابندی عائد

پنجاب حکومت نے صوبے میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی اور اسموگ کی سنگین صورتحال کے پیش نظر موٹرسائیکل سواروں کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے کیے گئے جامع اقدامات کا ایک اہم حصہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اسموگ کے بڑھتے خطرے کے باعث حکومت نے متعدد احتیاطی اور حفاظتی تدابیر اختیار کی ہیں، جن میں دو پہیہ سواروں کے لیے ماسک کا استعمال لازمی قرار دینا بھی شامل ہے۔ حکومت کا مقصد شہریوں کو مضر صحت فضائی ذرات سے بچانا اور آلودگی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔

صوبائی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے کئی شہروں — جن میں دہلی، چندی گڑھ، گرداسپور، لدھیانہ اور پٹیالہ شامل ہیں — سے آلودہ ہوائیں لاہور کی طرف آرہی ہیں، جس سے صوبے کے مختلف علاقے متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملتان، بہاولپور اور بہاولنگر کے علاقے بھی سرحد پار سے آنے والی آلودگی کی لپیٹ میں ہیں۔

وزیر نے واضح کیا کہ دو پہیہ سواری کرنے والے تمام افراد کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا، جبکہ تعمیراتی مقامات اور کارگو ٹرانسپورٹرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سامان کو مکمل طور پر ڈھانپ کر منتقل کریں تاکہ گردوغبار فضا میں نہ پھیلے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے سرپلس میں آگیا، آئی ٹی برآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

مریم اورنگزیب نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی گاڑیوں کی کھڑکیاں بند رکھیں اور گھروں کے دروازے و کھڑکیاں بھی زیادہ دیر کھلی نہ چھوڑیں تاکہ آلودگی سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ دن کے اوقات میں، خاص طور پر دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے کے درمیان، فضائی معیار میں معمولی بہتری آسکتی ہے، تاہم ہلکی دھند اور کہر برقرار رہنے کا امکان ہے۔

حکومت کی جانب سے لاہور سمیت دیگر متاثرہ شہروں میں سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ اور اینٹی اسموگ گنز کے استعمال کا عمل جاری ہے۔ صوبائی وزیر نے زور دیا کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے عوامی تعاون ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اسموگ کے اثرات کم کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ فضائی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *