وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو میں کہاہے کہ پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان ہونے والے حالیہ معاہدے میں تین بنیادی نکات پر اتفاق ہوا ہے، جن کی تفصیلات 25 اکتوبر کو سامنے آئیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ افغان طالبان حکومت نے تحریری طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی سرپرستی ختم کرنے جنگ بندی برقرار رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
خواجہ آصف کے مطابق، قطر اور ترکیہ اس عمل میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں پائیدار امن قائم ہو وزیر دفاع نے مزید کہا کہ معاہدے کے کچھ پہلو خفیہ رہیں گے تاہم اس میں افغان مہاجرین کی واپسی کا معاملہ بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کی سب سے بڑی شرط یہی ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کی سرپرستی نہ کریں اگر دوبارہ دراندازی یا دہشت گرد کارروائیاں ہوئیں تو معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے بعد معاہدے کی مکمل تصویر واضح ہوگی جو ترکیہ میں متوقع ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے بات افغان حکومت سے کی ہے نہ کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے کیونکہ یہ ہمارے بچوں کے قاتل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اس وقت افغانستان میں موجود ہے اور ہمارے پاس ان کے حوالے سے مکمل شواہد ہیں۔
استنبول میں ہونے والے اجلاس میں اگر افغان حکام ثبوت مانگیں گے تو ہم پیش کریں گے وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ اگر افغان طالبان بھارت سے تعلقات رکھتے ہیں تو ہمیں اس پر اعتراض نہیں مگر یہ بات واضح ہے کہ بھارت ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کر رہا ہے ۔
خواجہ آصف کے مطابق پاک افغان مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے اور کسی قسم کی تلخی دیکھنے میں نہیں آئی ممکن
ہے کہ 25 سے 27 اکتوبر کے دوران مزید ملاقاتیں بھی ہوں انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانوں کو عزت کے ساتھ پناہ دی اور اب انہیں عزت کے ساتھ واپس بھیج رہے ہیں۔