سابق امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی( سی آئی اے) کے سینیئر افسر اور پاکستان میں کاؤنٹر ٹیرر اسٹیشن کے چیف جان کریاکو نے پاکستانی سیاست میں ایک تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے، جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکا سے تعلقات اور پاکستانی فوج کے ردعمل کی تفصیلات شامل ہیں۔
عمران خان نے امریکا سے رابطہ کیا قبل از الزام
جان کریاکو کی وائرل ایک ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے امریکا پر الزامات عائد کرنے سے پہلے امریکی سفیر کو باضابطہ طور پر اطلاع دی۔ انہوں نے امریکی سفیرسے کہا کہ ’میں امریکا پر الزام لگانے جا رہا ہوں، آپ لوگ آگے سے چپ رہیے گا‘۔
جان کریاکو نے مزید انکشاف کیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے امریکی انتظامیہ سے یہ یقین دہانی حاصل کرنے کی کوشش کی کہ ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ جان کریاکو کا کہنا ہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی درخواست کو مثبت انداز میں لیا اور اسے سنجیدگی سے سنا بھی۔
پاکستانی فوج نے امریکی سفارش مسترد کر دی
تاہم، پاکستانی جرنیلوں نے امریکا کی جانب سے عمران خان کے حق میں سفارش قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ جان کریاکو کے مطابق، عمران خان نے امریکیوں کو ذاتی پیغام بھیجا، ’خدارا مجھے بچائیں‘ لیکن پاکستانی فوج نے اس پر عمل نہیں کیا۔
جمائما گولڈ اسمتھ کا کردار
جان کریاکو نے مزید بتایا کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ نے جمائما گولڈ اسمتھ کو پاکستان میں رابطہ کرنے کے لیے کہا، تاکہ عمران خان کی حمایت میں اثر انداز ہو سکے۔ لیکن پاکستان میں بھی جمائما کی سفارش مسترد کر دی گئی۔ اس پر سابق امریکی چیف نے کہا کہ ’پاکستانی جرنیل اب ہماری بات نہیں مانتے‘۔
سی آئی اے کا نقطہ نظر
جان کریاکو کے بیان کے مطابق، عمران خان نے سائفر لہرانے سے قبل امریکی سفیر کو بلا کر تمام کارروائیوں کی باضابطہ اجازت لی اور گزارش کی کہ وہ امریکا پر الزام لگانے سے پہلے آگاہ ہیں اور آگے خاموش رہیں۔
یہ انکشاف پاکستانی سیاست میں نئی بحث کو جنم دے سکتا ہے، کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ کسی اعلیٰ سطح کے امریکی افسر نے براہِ راست عمران خان اور امریکی تعلقات کے ایسے اہم پہلو پر روشنی ڈالی ہے۔
نتائج اور سیاسی اثرات
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی یہ کوشش کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ انہیں تحفظ فراہم کرے، اور پاکستانی فوج کا اس پر عدم تعاون، پاکستانی سیاسی منظرنامے میں فوج اور سیاسی قیادت کے تعلقات کی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔
جان کریاکو کے ان انکشافات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عالمی سطح پر امریکی اور پاکستانی تعلقات، اور داخلی سیاسی فیصلے ایک پیچیدہ اور نازک توازن پر مبنی ہیں۔