وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ریاض میں منعقدہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے موقع پر ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو بورگا بغینڈے (Børge Brende) سے ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات عالمی اقتصادی فورم کی قیادت کی درخواست پر منعقد ہوئی تاکہ وزیراعظم کو آئندہ سال جنوری میں ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی جا سکے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور عالمی اقتصادی فورم کے درمیان قائم مضبوط روابط کو سراہا اور کہا کہ پاکستان عالمی فورم کے کاروباری اور جدت پر مبنی نیٹ ورک کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے 2026 کے عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کی دعوت کے جواب میں کہا کہ آئندہ برس ڈیووس میں پاکستان بھرپور نمائندگی کرے گا۔
وزیراعظم نے گفتگو کے دوران پاکستان کی معیشت سے متعلق حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ساختی اقتصادی اصلاحات پر عمل درآمد شروع کیا ہے جن کا محور معاشی استحکام، مالیاتی نظم و ضبط، سرمایہ کاری کے فروغ اور ڈیجیٹل تبدیلی ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ 18 مہینوں میں میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی توجہ برآمدات میں اضافے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، نوجوان افرادی قوت کی ترقی اور آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر مرکوز ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے پاکستان کی زرعی معیشت کے لیے غذائی تحفظ کے مضبوط نظام کی تشکیل میں عالمی اقتصادی فورم کی شراکت کا خیرمقدم کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے مابین روابط کے لیے ایک اہم پل کا کردار ادا کر رہا ہے اور امن و استحکام ہی ترقی و خوشحالی کا راستہ ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگا بغینڈے نے عالمی فورم کے ساتھ پاکستان کے فعال کردار کو سراہا اور وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم پاکستان کے ساتھ باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے لیے پُر امید ہے۔