پاکستان میں وفاقی حکومت جہاں بڑھتے ہوئے خسارے کے باعث قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی کوششوں میں مصروف ہے، وہیں دوسری جانب پنجاب حکومت نے صوبے کی پہلی فضائی کمپنی ’’ ایئر پنجاب‘‘ کے قیام کے لیے عملی اقدامات تیز کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں منعقدہ ایک اجلاس میں لاہور سے اسلام آباد کے فضائی روٹ کو بھی منصوبے میں شامل کر لیا گیا ہے، جو پہلے فہرست کا حصہ نہیں تھا۔ پنجاب حکومت کی یہ کوشش پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کے بعد شروع ہوئی۔ ابتدا میں صوبائی حکومت نے پی آئی اے خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، تاہم بعد میں اپنی فضائی کمپنی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اب یہ منصوبہ اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔
ایئر پنجاب کے قیام کا بنیادی مقصد فضائی سفر کو صرف مراعات یافتہ طبقے تک محدود رکھنے کے بجائے عام شہریوں کے لیے بھی قابلِ رسائی بنانا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ ایئرلائن لاہور، فیصل آباد، ملتان، سیالکوٹ، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان جیسے بڑے شہروں کو آپس میں جوڑنے کے ساتھ مستقبل میں دبئی اور جدہ کے لیے براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
ایئر پنجاب کا سلوگن “آرام کی بلندی پر” رکھا گیا ہے، اور اس کے چار بنیادی اصول معیار، سہولت، اعتماد اور مناسب لاگت پر مبنی ہوں گے۔ حکومت کے مطابق یہ منصوبہ جدید تقاضوں کے مطابق تیار کیا جا رہا ہے تاکہ ایئر لائن مالی طور پر مستحکم اور عوام دوست ثابت ہو۔
ابتدائی منصوبے کے مطابق ایئر پنجاب کے لیے 12 سے 15 ارب روپے کی سرمایہ کاری درکار ہوگی، جن میں سے ایک ارب روپے کے فنڈز پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں تاکہ تنظیمی ڈھانچہ، مالی منصوبہ بندی اور بنیادی انفراسٹرکچر تیار کیا جا سکے۔ اندرون ملک پروازوں کا اوسط کرایہ 17 ہزار روپے تجویز کیا گیا ہے، جبکہ لاہور سے دبئی کا کرایہ 57 ہزار روپے اور لاہور سے جدہ کا 68 ہزار روپے متوقع ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ایئر پنجاب میں جدید اور ماحول دوست طیارے استعمال کیے جائیں گے، جن میں ایئربس اے 320 نیو اور بوئنگ 737 میکس شامل ہیں۔ یہ طیارے کم ایندھن خرچ کرتے ہیں اور شور میں کمی کے جدید معیارات پر پورا اترتے ہیں۔
ابتدائی طور پر پانچ طیارے لیز پر لیے جائیں گے اور ایئر پنجاب کے لائسنس کے لیے درخواست پہلے ہی جمع کرائی جا چکی ہے۔ توقع ہے کہ لائسنس دسمبر 2025 تک جاری ہو جائے گا، جبکہ وزیرِاعلیٰ پنجاب نے ایئرلائن کو جولائی 2026 تک آپریشنل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
پاکستان میں اس وقت پانچ فعال فضائی کمپنیاں موجود ہیں جن کے پاس مجموعی طور پر 61 طیارے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملکی فضائی صنعت اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کام نہیں کر رہی، جس کے باعث غیر ملکی ایئرلائنز کا مارکیٹ میں غلبہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایئر پنجاب جیسے منصوبے اس خلا کو پُر کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔