ملک میں ڈپریشن کی شرح میں تشویشناک اضافہ! بڑھتے نفسیاتئ مسائل، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ملک میں ڈپریشن کی شرح میں تشویشناک اضافہ! بڑھتے نفسیاتئ مسائل، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

کراچی میں منعقد ہونے والی 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے ذہنی صحت میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی 10 فیصد آبادی منشیات کی عادی ہے جبکہ گزشتہ سال تقریباً ایک ہزار افراد نے ذہنی دباؤ کے باعث خودکشی کی۔

کانفرنس میں ملک اور بیرون ملک سے ماہرینِ نفسیات نے شرکت کی۔ سائنسی کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر تین میں سے ایک شخص کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے۔

ان کے مطابق خواتین میں ڈپریشن کی شرح تشویش ناک حد تک زیادہ ہے جس کی بڑی وجہ سماجی دباؤ اور گھریلو تنازعات ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں آئس (Crystal Meth) سمیت دیگر منشیات کے بڑھتے استعمال سے ذہنی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قدرتی آفات، دہشت گردی اور معاشی مسائل نے بھی عوام کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

پاکستان سائیکیٹرک سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ کے مطابق ملک میں صرف 90 ماہرِ نفسیات ہیں جبکہ عالمی معیار کے مطابق ہر 10 ہزار افراد کے لیے ایک ماہر ہونا چاہیے۔ پاکستان میں فی الحال ایک ماہرِ نفسیات تقریباً پانچ لاکھ افراد کو دیکھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب : سموگ میں خطرناک اضافہ، مختلف شہروں کی فضا انتہائی مضر صحت قرار

انہوں نے کہا کہ ہر چار میں سے ایک نوجوان اور ہر پانچ میں سے ایک بچہ ذہنی مسائل کا شکار ہے۔ مجموعی طور پر تقریباً 25 لاکھ افراد براہِ راست ذہنی بیماریوں سے متاثر ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر افضل جاوید نے کہا کہ معاشی ناہمواری، بے روزگاری، قدرتی آفات اور سرحدی کشیدگی نے عوام کو شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔ نوجوان طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہے اور مایوسی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ذہنی صحت کے لیے ایک جامع قومی پالیسی بنائی جائے تاکہ عوام کو بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کی جا سکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *