اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا، وجہ جانئے

اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا، وجہ جانئے

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو سخت اور وسیع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے نتیجے میں نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن کے دوران زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ حکومت کا مقصد محصولات میں اضافہ اور ریونیو خسارے پر قابو پانا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ ان اقدامات سے عام شہریوں کی جیب پر براہ راست اثر پڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر عائد ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اگر یہ تجویز منظور کر لی گئی تو نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ اس اقدام سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔

یہ تجویز موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200 ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے پیش کی گئی ہے۔ ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا ہے، جہاں 3 ہزار 83 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں صرف 2 ہزار 885 ارب روپے جمع کیے جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: انکم ٹیکس ریٹرن جمع  نہ کروانے والے ہوشیار ، ایف بی آر نے کمر کس لی  

ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والی سٹاف لیول بات چیت کے دوران پیش کی گئی ہیں۔ حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم آئی ایم ایف کو ممکنہ ٹیکس اضافوں پر مبنی ایک متبادل منصوبہ فراہم کیا گیا ہے تاکہ قرض پروگرام کے تحت طے شدہ ریونیو اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت کا ماننا ہے کہ نان فائلرز پر اضافی ٹیکس عائد کرنے سے ٹیکس نیٹ میں وسعت آئے گی اور زیادہ شہری باقاعدہ ٹیکس دہندگان کے زمرے میں شامل ہوں گے۔ یہ اقدام نہ صرف محصولات میں اضافہ کرے گا بلکہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *