معیشت مستحکم، ٹیکس نظام سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں : وزیرخزانہ

معیشت مستحکم، ٹیکس نظام سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں : وزیرخزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ، ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے، ٹیکس نظام ،  توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے  وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ سمیت معاشی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے، حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہماری معاشی سمت درست ہے، اثرات آپ کے سامنے ہیں، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کی توثیق ہے،  پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔ چین، امریکا اور خلیج تعاون کونسل نے ہماری مدد کی۔

ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، چیئرمین ایف بی آر

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والے ایف بی آر کے ریڈار پر، کارروائی کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے، اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی ، وزیر توانائی اویس لغاری

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ہمیں وراثت میں بہت مہنگی بجلی ملی اور اس کی بہت ساری وجوہات تھیں جب کہ ہمارے ہاتھ ابھی بھی بندھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 روپے فی یونٹ تک کمی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں موقع ملے، ہماری سرپلس پاور تھی، ہم نے 3 مہینے کا پیکچ کیا اور انڈسٹری کو 26 روپے فی یونٹ فراہم کرنا شروع کیا جب کہ ای وی کا ریٹ 71 روپے سے کم کرکے 39 روپے فی یونٹ پر لائے جب کہ انڈسٹریز کے لیے 16 روپے فی یونٹ کمی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کررہے ہیں، توانائی کے شعبے میں تکنیکی مسائل کو حل کرکے اربوں روپے کی بچت کی، نقصان میں چلنے والے پیداواری یونٹس کی نیلامی کرکے 48 ارب روپےکی بچت کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں وزارت خزانہ نے ہماری بہت مدد کی، ہم نے 8 سے 9 مہینے کی جدوجہد کے بعد میں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ ہمارے پاس 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پڑی ہے، اسے میں بند الماری میں نہیں رکھ سکتا، اس لیے ان سے اجازت لی اور صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت اتنی ہی کردی ہے جتنے کی ہمیں مل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 سال سے ہر حکومت جو کوشش کررہی تھی وہ اس کابینہ نے کردکھایا ہے یعنی حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی وہ اس کاروبار سے باہر آچکی ہے، لوگوں کو آپس میں بجلی خرید و فروخت کرنی پڑے گی جس سے انہیں بہترین قیمتیں ملیں گی، پاکستان کی توانائی کے شعبے میں اس سے بڑا ریفارمز نہ آسکتا ہے اور نہ کبھی آئے گا۔

وزیر توانائی نے کہا کہ یہ ہمارے اوپر ایک بوجھ تھا کیوں کہ ہم ڈیڈ پلانٹس کو مینٹین کرنے کے لیے 7 ارب کی اضافی تنخواہیں دے رہے تھے، ہم نے ان پلانٹس کی آکشن لگائیں اور اب تک 17 یونٹ آکشن ہوچکے ہیں، 48 ارب روپے حکومت کے ایک ادارے اور 9 ارب روپے پرائیوٹ سیکٹر نے لیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گردشی قرضے کے خاتمے کے حوالے سے مؤثر پلان بنایا ہے، 1.2 کھرب روپے کے گردشی قرضے کو ختم کرنے کا پلان پر کام کررہے ہیں جس میں وزارت خزانہ نے ہمیں مدد فراہم کی، اور اگلے 6 سال میں صارفین کے اوپر بغیر اضافی کوئی بوجھ ڈالے یہ گردشی قرضے ختم ہوجائیں گے جب کہ اگلے 3 سال میں بجلی کا پورا نظام آٹومیٹڈ میٹرنگ پر ہوجائے گا، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک سال میں گردشی قرضہ میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، اور یہ صرف شرح سود میں کمی یا مذاکرات کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ ہم نے ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے نقصانات کو کم کرکے یہ کمی کی اور یہ ریفارمز بہترین گورننس کے ذریعے آئے۔

اویس لغاری کا کہنا تھا  کہ ہم نے 193 ارب روپے کا نقصان ایک سال میں کم کیا اور ان میں سے صرف 80 ارب روپے سالانہ نقصان کوئٹہ الیکٹرک کمپنی کے ٹیوب ویل سے آتا تھا جہاں 27 ہزار ٹیوب ویل کے مالکان بجلی استعمال کرتے تھے لیکن بل نہیں دیا کرتے تھے، اس پر وفاق نے ساڑھے 38 ارب اور صوبے نے ساڑے 16 ارب روپے سرمایہ کاری کی اور اسی سال ہم 40 ارب روپے کی ریکوری کرسکیں گے، یعنی سولرائزیشن پر ہماری جو بھی سرمایہ کاری تھی وہ ایک سال میں ریکور ہوجائے گی۔

حکومت نجکاری عمل میں شفافیت یقینی بنا رہی ہے: مشیر برائے نجکاری

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کا کہنا تھا کہ پچھلے 20 سالوں میں اداروں کی نجکاری نہ ہونے کی بہت سے وجوہات ہیں جس کی بنیادی وجہ ٹاپ لیڈرشپ کی جانب سے کمنٹمنٹ نہ ہونا ہے لیکن آج وزیراعظم اس پر بہت خاص توجہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رائٹ سائزنگ پر کام جاری ہے، رائٹ سائزنگ میں متعلقہ وزارتوں کی مشاورت یقینی بنائی جا رہی ہے، کسی محکمے کی رائٹ سائزنگ کی حتمی منظوری کابینہ دیتی ہے، نجکاری کمیشن کی استعداد کار بڑھائی جارہی ہے، حکومت نجکاری عمل میں شفافیت یقینی بنا رہی ہے اور یقینی بنا رہے ہیں کہ اداروں کی نجکاری کے بعد کوئی اجارہ داری قائم نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ: سولر صارفین کے لیے اہم خبر سامنے آگئی

محمد علی نے کہا کہ نجکاری کے حوالے سے حکومت اپنے اہداف کے حصول کیلئے پرعزم ہے، نجکاری میں مالیاتی ماہرین کی خدمات حاصل کی جا رہی ہے جب کہ آنے والے دور میں نجکاری کے عمل میں تیزی آئے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *