خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل مندنی میں عسکریت پسندوں نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما اور معروف عالمِ دین حافظ عبدالسلام عارف کو فائرنگ کر کے بےدردی سے شہید کر دیا۔
کاؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ اتوار کی شام اس وقت پیش آیا جب حافظ عبدالسلام عارف نمازِ عشا کے بعد مسجد سے گھر واپس جا رہے تھے۔ اسی دوران موٹر سائیکل سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گئے، جب کہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات اور سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش کے لیے قریبی علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
حافظ عبدالسلام عارف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک سرگرم رہنما اور مذہبی و سماجی حلقوں میں انتہائی محترم شخصیت تھے۔ وہ کئی سالوں سے علاقے میں دینی تعلیم، سماجی خدمات اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کوشاں تھے۔
جے یو آئی (ف) کے مرکزی ترجمان نے حافظ عبدالسلام عارف کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ علما کرام اور مذہبی رہنماؤں کو خوفزدہ کرنے کی سازش ہے۔ ترجمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کر کے قرارِ واقعی سزا دی جائے۔
ادھر، واقعے کے بعد چارسدہ اور گردونواح میں فضا سوگوار ہو گئی۔ شہریوں اور علما کرام کی بڑی تعداد نے ان کے گھر پہنچ کر اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات مختلف پہلوؤں سے کی جا رہی ہیں اور جلد حملہ آوروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
حافظ عبدالسلام عارف کی نمازِ جنازہ آج ان کے آبائی علاقے میں ادا کی جائے گی، جس میں جے یو آئی (ف) کی قیادت، علماء کرام اور ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔