وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے مالی سال 2025-26 کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 275 ارب روپے کے محصولات کے خسارے کے باوجود نئے ٹیکس اقدامات کے لیے کسی ہنگامی منصوبے کی ضرورت کو مسترد کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں اقتصادی اصلاحات پر منعقدہ ایک بریفنگ کے دوران چیئرمین راشد محمود نے اعتراف کیا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں محصولات میں 275 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس سال کوئی ہنگامی ٹیکس اقدامات متعارف نہیں کرائے جائیں گے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال بھی کہا تھا کہ کوئی ہنگامی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، اور یہی طرزِعمل موجودہ مالی سال میں بھی برقرار رہے گا۔ راشد لنگڑیال نے کہا کہ فی الحال نئے ٹیکس عائد کرنے کی کوئی فوری ضرورت نہیں ہے، البتہ ٹیکس کمپلائنس میں بہتری اور ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسیع کرنا محصولات میں پائیدار اضافے کے لیے ناگزیر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ رواں سال ٹیکس وصولی اور کمپلائنس میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ان کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے کل ٹیکس دہندگان کی تعداد انسٹھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم 2024-25 میں ان گوشواروں کے ساتھ جمع کرایا گیا ٹیکس 69 ارب روپے رہا۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کا ہدف کیسے رہ گیا ادھورا؟ حیران کن اعدادوشمار سامنے آگئے
انہوں نے بتایا کہ گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، جبکہ ایف بی آر کو گزشتہ نومبر سے اصلاحاتی پروگرام کی منظوری حاصل ہو چکی ہے۔ راشد لنگڑیال کے مطابق ایف بی آر نے پہلی مرتبہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ کیا ہے، جو ادارہ جاتی ہم آہنگی اور بہتر کمپلائنس اقدامات کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2023-24 میں ایف بی آر کی محصولات سے جی ڈی پی کی شرح 8.83 فیصد تھی جو 2024-25 میں بڑھ کر 10.33 فیصد تک پہنچ گئی، جو گزشتہ 23 سالوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ ان کے مطابق ایک سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.49 فیصد اضافہ ہوا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان محصولات کا تناسب 18 فیصد تک بڑھانا ہے، جس میں 15 فیصد حصہ وفاق سے اور 3 فیصد صوبوں سے حاصل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق صوبوں پر محصولات کا دباؤ وفاق کے مقابلے میں کم ہے، جبکہ رواں سال انفرادی ٹیکس دہندگان کی فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوشوارے جمع نہیں کرواسکے ؟ ایف بی آر سے اہم خبر آگئی

