قومی ایئرلائن اور ایئر کرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازعہ تاحال برقرار، درجنوں پروازیں متاثر

قومی ایئرلائن اور ایئر کرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازعہ تاحال برقرار، درجنوں پروازیں متاثر

قومی ائیرلائن کے ائیرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کے باعث درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار اور متعدد منسوخ ہو گئیں جبکہ انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ طیاروں کی مکمل فٹنس کو یقینی بنانے کے لیے پروازوں کی کلیئرنس صرف اس صورت میں دیتے ہیں جب طیارہ مکمل طور پر محفوظ ہو۔

تفصیلات کے مطابق سیپ (سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز پاکستان) نے بتایا کہ پشاور ائیرپورٹ پر تعینات چھ ائیرکرافٹ انجینئرز کا کراچی تبادلہ کر دیا گیا ہے، تاہم وہ ڈیوٹی پر موجود ہیں اور فٹ طیاروں کو پرواز کے لیے کلیئرنس دے رہے ہیں۔

سیپ کا موقف ہے کہ وہ ائیرلائن انتظامیہ کے دباؤ میں آ کر طیاروں کی کلیئرنس نہیں دیں گے اور مسافروں کی حفاظت اور فلائٹ سیفٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے طیاروں کے فاضل پرزہ جات بروقت فراہم کیے جائیں اور ایک بہتر کام کا ماحول فراہم کیا جائے۔

نجی کمپنی کے انجینئرز نے اس دوران صرف دو پروازوں کو کلیئرنس دی جن میں پشاور سے جدہ اور اسلام آباد سے دمام کی پروازیں شامل تھیں۔ ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ ​پی آئی اے کی ایک غیر قانونی تنظیم (SEAP) نے انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے کی نیت سے گزشتہ رات جہازوں کی کلئرنس روکنا شروع کردی تھی۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے اور سعودی عرب کی ریاض ایئر کے مابین اہم اور تاریخی معاہدہ

اس سازش کا مقصد آپریشنز کو روک کر فضائی نظام کو مفلوج کرنا تھا اور انتظامیہ پر دباؤ ڈالنا تھا، ​انتظامیہ کی ٹیم نے شعبہ انجینئرنگ کے کلیدی عہدیداروں کے ساتھ مل کر متبادل ذرائع استعمال کیے اور آپریشنز کو کامیابی سے بحال کر دیا۔

انجنئیرنگ گروپ کی غیر قانونی طور پر کام چھوڑنے کے باعث قومی ائیر لائن کے کچھ پروازوں کو تاخیر اور منسوخی کا سامنا کرنا پڑا تاہم اب پروازیں روانہ ہونا شروع ہوگئی ہیں، پی کے 783 کراچی تا ٹورنٹو اور پی کے 701 اسلام آباد تا مانچسٹر بروقت روانہ ہو گئیں۔

​ لاہور سے مدینہ کی پرواز PK747 کو 14 گھنٹے کی تاخیر کے بعد روانہ کیا گیا، اسی طرح، کراچی سے جدہ کی پرواز PK761 کو 12 گھنٹے تاخیر سے روانہ ہوگئی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *