استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے دوطرفہ مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے اور فریقین اپنے اپنے مؤقف پر قائم رہے۔
پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی کے کردار پر ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کی کوششیں خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے قابلِ قدر ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے اجلاس کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی بنیادی ذمہ داری افغان حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
یہ خبربھی پڑھیں :افغان طالبان سے استنبول میں مذاکرات جاری ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی بار افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر چکا ہے تاہم مؤثر اقدامات نہ ہونے کے باعث دہشت گرد گروہوں کو کارروائیاں جاری رکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
عطاء تارڑ کے مطابق افغان طالبان حکومت دوحہ امن معاہدہ 2021 کے تحت اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان افغان عوام کے ساتھ خیرسگالی اور بھائی چارے کے جذبات رکھتا ہے اور ان کے لیے ایک پرامن اور مستحکم مستقبل کا خواہاں ہے۔
پاکستان طالبان حکومت کے ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا کسی ہمسایہ ملک کے مفاد میں نہ ہو۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنی عوام، سرحدوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغان قیادت امن، تعاون اور خطے کے مشترکہ مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام ممکن بنایا جا سکے۔