وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل ناکامی سے دوچار ہو گیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کا سلسلہ فی الوقت ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے پہلے دو دور مثبت ماحول میں ہوئے تھے اور امید تھی کہ مزید پیش رفت ہوگی تاہم اب مذاکرات مکمل طور پر تعطل کا شکار ہو چکے
ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا کہ تیسرے یا چوتھے دور کے انعقاد کا نہ کوئی پروگرام ہے اور نہ ہی کوئی امید باقی ہے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان، ترکیہ اور قطر نے ان مذاکرات میں مخلص ثالث کا کردار ادا کیا اور پاکستان ان کا مشکور ہے کہ انہوں نے مسئلے کے پُرامن حل کے لیے دیانتداری سے کوششیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان وفد زبانی یقین دہانیاں تو کر رہا تھا مگر کسی بھی نکتے کو تحریری صورت میں تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں تھا خواجہ آصف نے کہا کہ مذاکرات ہمیشہ تحریری اصولوں اور متفقہ دستاویزات کی بنیاد پر آگے بڑھائے جاتے ہیں محض زبانی وعدوں پر کوئی پیش رفت ممکن نہیں ۔
وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی افغان فریقین کے ساتھ اعتماد سازی کی بھرپور کوشش کی مگر بارہا کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں مذاکراتی عمل ختم ہو چکا ہے اور مستقبل قریب میں کسی نئے یا متبادل راؤنڈ کی کوئی توقع نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان امن، استحکام اور علاقائی تعاون کے لیے پرعزم ہے تاہم ایسے مذاکرات جن میں تحریری یقین دہانیاں اور عملی اقدامات شامل نہ ہوں ان سے نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔