نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری چار ملین اے ایم آئی میٹرز ( Infrastructure،Metering ،Advanced) نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیپراکے مطابق اربوں روپے کے اس سرمایہ کاری منصوبے کیلیے ریگولیٹرکی پیشگی منظوری ضروری تھی،مگرکمپنیوں نے از خود انسٹالیشن شروع کردی۔ ڈسکوز نے وضاحت دیتے ہوئے بتایاکہ انہیں وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کی ہدایت موصول ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے منصوبہ شروع کیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک سادہ میٹرکی قیمت پانچ ہزار روپے،جبکہ اے ایم آئی میٹرکی قیمت بیس ہزار روپے تک ہے، جس سے مجموعی طور پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
نیپرا نے یہ مشاہدات روز عوامی سماعت کے دوران کیے،جو کیسکو (QESCO) کی مالی سال 2025-26 تا 2029-30 کی کثیر سالہ ٹیرف درخواست کے سلسلے میں منعقدکی گئی تھی۔
دورانِ سماعت بتایا گیا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلزکی سولرائزیشن کے بعد کمپنی کی ریکوری 30 فیصدسے بڑھ کر 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، تاہم گھریلوصارفین سے ریکوری کے مسائل تاحال برقرار ہیں۔
مزید پڑھیں: بجلی کمپنیاں نقصانات میں کمی اور ریکوری بڑھانے میں ناکام، نیپرا نے کروڑوں روپے جرمانہ عائد کردیا
کمپنی نے بتایا کہ 322 ملین روپے کی کٹوتی چارجز میں سے صرف 32 ملین روپے (یعنی 10 فیصد) وصول ہوسکے ہیں، کیونکہ متعدد صارفین نے عدالتوں سے رجوع کر رکھاہے۔
نیپرا نے اس دوران کمپنی کے زیرِ التواکنکشنز، 2188 خراب میٹرزکی تبدیلی میں تاخیر اور 7 ارب روپے کی بلنگ میں صرف 1.8 فیصد ریکوری پر بھی سوال اٹھائے۔ کمپنی حکام نے بتایاکہ معاملات پر کام شروع کردیاگیااور آئندہ ماہ تک زیرِ التوادرخواستیں نمٹا دی جائیں گی۔
حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے سی ای او نے تجویز دی کہ نیپرا فکسڈنیٹ ورک یوزیج چارجز نافذ کرے یا پھرگراس میٹرنگ فریم ورک پر منتقل کیاجائے، تاکہ سبسڈیزکے مسئلے سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پرسینیٹ پاور کمیٹی کاغور و خوض

