وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی

وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی

وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ نے خصوصی اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف باکو سے ویڈیو لنک کے ذریعے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی صدارت کی جبکہ وفاقی وزراء خواجہ آصف، بلال اظہر کیانی، رانا تنویر، اورنگزیب کھچی، رانا مبشر، عون چودھری ، ڈاکٹر شذرہ منصب، ریاض حسین پیر زادہ، قیصر احمد شیخ، ملک رشید احمد اجلاس میں شریک تھے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی وزیراعظم ہاؤس میں موجود تھے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی کابینہ کو مسودے پر بریفنگ دی جبکہ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔

 وفاقی وزیر قانون کی میڈیا سے گفتگو

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کابینہ اجلاس کے فوری بعد میڈیا کو بتایا کہ بل کو سینیٹ میں آج پیش کیا جائے گا، پھر کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا، سینیٹ سیکرٹریٹ نے سپلمنٹری ایجنڈا تیار کرلیا، آئینی ترمیم کا بل سپلمنٹری ایجنڈا کے طور سینیٹ اجلاس میں پیش ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ آئینی ترمیم بل 48 شقوں پر مشتمل ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا نکتہ تھا، آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے ہوا ہے، پچھلے دنوں ججز کے ٹرانسفر پر اعتراض اٹھایا گیا، بل میں تجویز ہے کہ ججز ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سپرد کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں : ججز ٹرانسفر پر ایگزیکٹو کے اختیارات میں کمی، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات ہو گا: اعظم نذیر

قبل ازیں تمام کابینہ ارکان کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی  گئی تھی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی اور دیگر اتحادیوں نے حکومت کو حمایت کی یقین دہانی کرا دی تھی۔

یہ خبربھی پڑھیں :آئین کے ارٹیکل 243 میں مجوزہ ترمیم کی حمایت کرتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری کا اعلان

 ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے پیپلزپارٹی نے 8 میں سے 3 حکومتی تجاویز کی حمایت کی ہے، کمانڈ آف آرمڈ فورسز، آئینی عدالتوں کا قیام اور ججز کے تبادلوں کی شقوں پر اتفاق ہوا تھا، این ایف سی، چیف الیکشن کمشنر تقرری، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کے عدالتی اختیارات پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا، بیوروکریٹس کی دہری شہریت اور وزارتوں کی وفاق کو واپس منتقلی کی شقوں پر بھی اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *