وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے 85 فیصد نکات پر کام مکمل ہو چکا ہے اور باقی نکات پر بھی مشاورت جاری ہے، امید ہے کہ آج شام تک کمیٹی اپنا کام مکمل کر کے ترمیمی مسودہ کو حتمی شکل دے دے گی۔ وہ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئینی ترمیم کے بیشتر نکات پر اتفاقِ رائے حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘کمیٹی نے 85 فیصد ترامیم پر اتفاق کر لیا ہے، باقی تجاویز پر مختصر وفقہ کے بعد غور کیا جائے گا، اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ آج شام تک مکمل پراسس ختم ہو جائے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنی تجاویز پیش کی ہیں جن پر تفصیلی بحث جاری ہے۔ ان کے مطابق، ترمیمی عمل میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی شمولیت اور رائے کا احترام کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ کسی بھی مرحلے پر کسی قسم کا اختلاف باقی نہ رہے۔
وزیر قانون نے وضاحت کی کہ وزیراعظم نے آئینی عہدوں کے لیے استثنیٰ سے متعلق تجاویز پر پہلے ہی ہدایت جاری کر دی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘وزیراعظم آج صبح ہی اس معاملے پر واضح ہدایت دے چکے ہیں کہ کسی بھی آئینی عہدے کو اضافی استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔ صدر، وزیراعظم اور دیگر عہدوں کے فنکشنز مختلف ہیں، اسی لیے وزیراعظم اس حوالے سے کوئی نیا استثنیٰ شامل نہیں کرنا چاہتے۔’
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیراعظم گزشتہ شب آذربائیجان کے دورے سے وطن واپس پہنچے اور صبح اٹارنی جنرل منصور اعوان کے ہمراہ انہیں آئینی ترامیم کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جے یو آئی (ف) کے اراکین گزشتہ روز کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے تھے اور انہوں نے پارٹی پالیسی سے کمیٹی کو آگاہ کیا تھا۔ وزیر قانون نے کہا کہ ‘میری رائے میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہیے تاکہ یہ عمل مکمل طور پر شفاف اور جمہوری بنیادوں پر آگے بڑھے۔’
اعظم نذیر تارڑ نے امید ظاہر کی کہ کمیٹی کا موجودہ اجلاس آئینی ترمیم کے حتمی مسودے کو تیار کرنے میں فیصلہ کن ثابت ہوگا، جس کے بعد رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ یہ آئینی ترمیم وسیع تر سیاسی اتفاقِ رائے سے منظور ہو تاکہ اسے ایک مضبوط جمہوری اقدام کے طور پر دیکھا جائے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، 27 ویں آئینی ترمیم کا مقصد انتخابی اصلاحات، صوبائی نمائندگی میں توازن، اور بعض آئینی عہدوں کے دائرہ کار میں وضاحت لانا ہے، جس پر گزشتہ کئی ہفتوں سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت جاری ہے۔