خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال تشویشناک صورت اختیار کر گئی ہے، جہاں مختلف مسلح گروپوں کی سرگرمیاں ایک بار پھر بڑھنے لگی ہیں۔ تازہ واقعے میں نامعلوم شرپسندوں نے دن دیہاڑے بنوں شہر کے وسطی علاقے پیپل بازار سے ایک سینیئر پولیس افسر کو اغوا کر لیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اغوا کیے جانے والے افسر کی شناخت ایس ایچ او عابد اللہ خان ولد گل خان کے نام سے ہوئی ہے، جو معمول کی گشت پر تھے کہ اچانک مسلح افراد نے انہیں گھیر لیا۔ ملزمان نے انہیں اسلحے کے زور پر موٹر سائیکل سمیت اغوا کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق’لشکرِ دفاع القدس‘ نامی ایک مسلح گروپ نے اپنے پیغام میں اس واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ گروپ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایس ایچ او عابد اللہ خان کو ’حراست‘ میں لے لیا ہے اور ان کا موٹر سائیکل بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
پولیس حکام نے اغوا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے کے فوراً بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور مسلح گروپ کی ممکنہ پناہ گاہوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ ضلع بنوں کی داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے جبکہ قریبی اضلاع کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ’یہ ایک سنگین واقعہ ہے، ہم کسی بھی اہلکار کے اغوا کو برداشت نہیں کریں گے، ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔‘ ترجمان نے کہا کہ واقعے کے حوالے سے حساس اداروں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے اور انٹیلی جنس رپورٹس اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان کے اضلاع میں گزشتہ چند ماہ سے شدت پسند گروپوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ حملے، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کے واقعات نے عوام میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔
مقامی شہریوں نے حکومت اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی اور جرائم کی لہر پر فوری قابو پایا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور پولیس اہلکاروں کی جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے اور ایس ایچ او عابد اللہ خان کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔