چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سعید نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مقصد اختیارات کا ارتکاز نہیں بلکہ جدت، شفافیت اور ادارہ جاتی وضاحت کے لیے اصلاحات لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم پاکستان کے دفاعی اور انتظامی ڈھانچے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) سعید نے کہا کہ ترمیم کا بنیادی مقصد ملک کے دفاعی نظم و نسق کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور اسے عالمی فوجی ماڈلز کے مطابق ڈھالنا ہے۔
Criticism on the 27th Constitutional Amendment – my take :-
The amendment is about **modernisation and clarity**, not concentration of power.
*Purpose of the Amendment*
▪ The 27th Amendment aims to modernise defence management in line with global military models. 1/16
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اسی نوعیت کی اصلاحات کے ذریعے فیصلہ سازی میں بہتری، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور شفافیت پیدا کی گئی ہے۔
ایکس پر اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ تعمیری مباحثے کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے غلط بیانی برداشت نہیں کی جانی چاہیے یہ ترمیم قومی سلامتی کے نظام کی جدید کاری پر مرکوز ہے نہ کہ کسی شخصیت یا ادارے کے تسلط پر۔
اس ترمیم کا مقصد نظام میں موجود تکرار کو ختم کرنا اور حکمتِ عملی کی ہم آہنگی کو بہتر بنانا ہے یہ اقدام جنگ کے بدلتے ہوئے خدوخال بالخصوص ہائبرڈ جنگ اور کثیر جہتی آپریشنز کے تناظر میں کیا جا رہا ہے جن میں تیز رفتار فیصلہ سازی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ترمیم کے ذریعے ایک بااختیار مشیر کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جو عسکری معاملات کی پیچیدگیوں کو مؤثر انداز میں سنبھال سکے ایسا ماڈل دنیا کی تمام بڑی افواج میں پہلے ہی اپنایا جا چکا ہے۔
چیئرمین واپڈا کا مزید کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے دفاعی معاملات میں پالیسی اور کمانڈ کے درمیان ربط کو مضبوط بنایا جائے گا مختلف اداروں کے دائرہ کار میں وضاحت پیدا ہوگی۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ ترمیم سے کسی ایک ادارے یا عہدے کے ہاتھ میں غیر ضروری اختیارات جمع کیے جا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر ترمیم کا نفاذ مؤثر انداز میں کیا گیا تو پاکستان کا دفاعی اور انتظامی نظام زیادہ موثر، شفاف اور جوابدہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم ملک کے ادارہ جاتی ڈھانچے میں ایک مثبت پیش رفت ثابت ہوگی جس سے قومی سطح پر فیصلوں میں ہم آہنگی اور وضاحت پیدا ہوگی۔