دفتر خارجہ نے استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کے حوالے سے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مذاکرات کا یہ دور سات نومبر کو مکمل ہوا اور پاکستان نے ترکی اور قطر کی ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔
بیان میں کہا گیا کہ طے شدہ مدت کے باوجود افغان حکومت نے دہشتگرد عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی گزشتہ چار سال کے دوران افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا اور پاکستان نے ہر موقع پر تحمل کا مظاہرہ کیا۔
یہ خبربھی پڑھیں :پاک افغان تعلقات کا مکمل پس منظر شواہد کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھ دیا،وزارت خارجہ
پاکستان نے تجارتی اور انسانیت دوست پیشکشیں بھی کیں لیکن عملی طور پر کوئی جواب نہیں ملا دفتر خارجہ کے مطابق طالبان حکومت نے دہشتگرد عناصر کو پناہ دی اور ان کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔
یہ معاملہ انسانی ہمدردی سے متعلق نہیں بلکہ پاکستان کی قومی سلامتی سے جڑا ہے پاکستان نے بار بار دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا مگر طالبان نے اکثر غیر حقیقی یا لا تعلقی کا جواز پیش کیا۔
🔊PR No.3️⃣3️⃣1️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Statement by the Spokesperson
🔗⬇️https://t.co/kmP8stYpTQ pic.twitter.com/bEJY4kmmRx
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 9, 2025
ترجمان نے کہا کہ مذاکرات میں افغان فریق بحث کو غیر متعلقہ موضوعات کی جانب موڑ کر اصل مسئلے کو دھندلا کرنے کی کوشش کرتا رہا۔
پاکستان مذاکرات کا حامی ہے لیکن دہشتگردانہ سرگرمیوں کے خلاف قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔

