بھارت میں جاری بہار ریاستی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران انتخابی شفافیت اور منصفانہ ووٹنگ پر سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور وزیرِاعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ اقتدار پر قابض رہنے کے لیے بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی نے اپنی سیاسی بالادستی برقرار رکھنے کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے بنیادی اصولوں کو بری طرح پامال کیا ہے۔ بھارتی جریدے ‘نیشنل ہیرلڈ’ نے انکشاف کیا ہے کہ بہار انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران متعدد مقامات پر تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے، جب کہ کئی علاقوں میں ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنز میں داخل ہونے سے روکا گیا۔
بہار کے مختلف علاقوں سے مقامی ووٹرز نے بتایا کہ جب وہ ووٹ ڈالنے پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کے نام سے ووٹ پہلے ہی ڈالے جا چکے ہیں۔ ایک ووٹر نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ ‘ہم صبح ووٹ ڈالنے گئے تو پتہ چلا کہ ہمارا ووٹ پہلے ہی رجسٹر ہو چکا ہے، یہ کھلی دھاندلی ہے۔’
کانگریس پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت نے بہار میں ووٹرز کو پیسے اور وعدوں کے ذریعے خریدنے کی کوشش کی۔ کانگریس ترجمان کے مطابق ‘بی جے پی نے ہر ووٹر سے 15 لاکھ روپے کے عوض ووٹ خریدنے کی پیشکش کی، جس سے آزادانہ انتخابات کا تقدس پامال ہو گیا۔’
‘نیشنل ہیرلڈ’ کے مطابق بہار کے مختلف اضلاع میں عوامی غم و غصے کے نتیجے میں کئی پرتشدد واقعات پیش آئے۔ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نائب وزیراعلیٰ پر عوامی ہجوم نے حملہ کیا، جب کہ ٹیکاری میں امیدوار انیل کمار کو انتخابی مہم کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ این ڈی ٹی وی نے بھی تصدیق کی کہ سیوان میں مقامی افراد نے بی جے پی امیدوار دیویش کانت سنگھ کے خلاف ‘ووٹ چور’ کے نعرے لگائے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے کارکنوں اور مقامی غنڈوں نے ووٹرز اور اپوزیشن کے پولنگ ایجنٹس کو دھمکیاں دیں، تاکہ وہ پولنگ اسٹیشنز پر اپنی نگرانی نہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ بہار کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل سازی کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں، جنہوں نے مودی حکومت کے انتخابی نظام پر گہرے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایگزٹ پولز اور زمینی حقائق میں واضح تضاد نے بہار کے انتخابی نتائج پر عوامی شکوک و شبہات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ‘بہار کے انتخابات بھارت میں جمہوریت کے مستقبل کے لیے ایک ٹیسٹ کیس بن چکے ہیں، جہاں انتخابی شفافیت کا فقدان عوام کے اعتماد کو متزلزل کر رہا ہے۔’
کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بہار انتخابات کے دوران مبینہ دھاندلیوں کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں اور انتخابی کمیشن کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔
دوسری جانب بی جے پی نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات مکمل طور پر شفاف اور منصفانہ ماحول میں ہو رہے ہیں، تاہم مختلف شہروں سے سامنے آنے والی ویڈیوز اور عینی شاہدین کے بیانات اس دعوے کو مشکوک بنا رہے ہیں۔