ستائیسویں آئینی ترمیم سینیٹ میں دو تہائی اکثریت سے منظور

ستائیسویں آئینی ترمیم سینیٹ میں دو تہائی اکثریت سے منظور

اسلام آباد: ستائیسویں آئینی ترمیم سینیٹ میں دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی۔ ترمیم کی منظوری سے قبل اس کی شق وار منظوری بھی حاصل کی گئی۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے احمد خان اور ایمل ولی خان سمیت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے تینوں سینیٹرز نے بھی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

حکومت نے سینیٹ سے ستائیسویں ترمیم  دوتہائی اکثریت سے منظور کرالی ہےآئینی ترمیم کے خلاف کوئی ووٹ نہیں آیا،ترمیم منظوری کے ساتھ ہی حکومت نے آئینی اصلاحات کے سلسلے میں ایک اہم سنگِ میل عبور کر لیا۔

یہ خبربھی پڑھیں :ستائیسو یں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی،اپوزیشن کا شور شرابا ، شق وار ووٹنگ جاری ہے

سینیٹ میں آئینی ترمیم کے حق میں 64ووٹ آئے اور کوئی ووٹ مخالفت میں نہیں آیا،اب آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے بھی منظور کرائی جائے گی۔

 سینیٹ  میں پیپلزپارٹی کے 26ن لیگ کے 20اور پی ٹی آئی کے 14سینیٹر جبکہ جے یو آئی سات ،بی این پی کے چار ایم کیو ایم کے تین ،آزاد چھ اے این پی کے تین پی ایم ایل کیو کا ایک نیشنل پارٹی کا  سینیٹر اور سنی اتحاد کونسل کا ایک سینیٹر ہے،

چونسٹھ اراکان سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی شق 4 کے حق میں ووٹ ڈالا اور ترمیم کیخلاف کسی بھی اراکان سینیٹ نے ووٹ نہیں کاسٹ کیا ۔ سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہوا جس میں ترمیم کی شق وار منظوری عمل میں لائی گئی۔ ووٹنگ کے دوران حکومت کو اپوزیشن کے دو ارکان کی غیر متوقع حمایت بھی حاصل ہوئی۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا  جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر ملک احمد خان نے بھی حکومتی موقف کی تائید کرتے ہوئے حمایت کی۔

حکومت کی جانب سے پیش کردہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، عدالتی اصلاحات اور ازخود نوٹس کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق نکات شامل ہیں۔ اس سے قبل یہ بل پارلیمان کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سے منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا گیا تھا۔

بل کی منظوری کے بعد ایوان میں حکومتی ارکان نے میزیں بجا کر خوشی کا اظہار کیا  جبکہ اپوزیشن کی جانب سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا۔اپوزیشن جماعتوں نے ترمیمی بل پر پہلے ہی اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے عدلیہ کے اختیارات محدود کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

یہ خبربھی پڑھیں :پی ٹی آئی کا 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاج ، سب سے بڑی جماعت کی دعویدار 10 افراد نہ نکال سکی

  ترمیم اب قومی اسمبلی میں حتمی منظوری کے لیے پیش کی جائے گی جہاں حکومت کو اکثریت حاصل ہے اور بل کے باآسانی منظور ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری حکومت کے لیے ایک بڑی پارلیمانی کامیابی ہے تاہم اس سے عدلیہ اور قانون ساز اداروں کے درمیان اختیارات کی نئی بحث جنم لے سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *