وانا کیڈٹ کالج پر حملہ، اسلام آباد جی الیون کچہری خود کش دھماکہ، تانے بانے بھارت سے جا ملے

وانا کیڈٹ کالج پر حملہ، اسلام آباد جی الیون کچہری خود کش دھماکہ، تانے بانے بھارت سے جا ملے

اسلام آباد کی جی-11 کچہری کے پارکنگ ایریا میں منگل کی دوپہرایک زوردار دھماکہ ہوا، جسے  مبینہ طور پر خودکش دھماکہ قراردیا جا رہا ہے۔ دھماکے میں 12 افراد جاں بحق اور تقریباً 21 دیگر زخمی ہوگئے ہیں، حملے کے تانے بانے بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں سے جا ملے ہیں، حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب وکلا اور سائلین کچہری میں معمول کے کام کے لیے آئے ہوئے تھے۔ دھماکے کے فوراً بعد گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی اور دھویں کے بادل بلند ہوگئے، جس سے پارکنگ ایریا میں شدید خوف اور ہڑبڑاہٹ پھیل گئی۔ حکام نے فوری طور پر فائر بریگیڈ اور پولیس کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچائی اور آگ پر قابو پایا، جبکہ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ اسلام آباد میں گیس سلنڈر پھٹنے سے دھماکہ، 4 افراد زخمی

عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ دھواں اور دھماکے کی آواز کچہری کے ارد گرد کے علاقے میں بھی سنائی دی۔ جائے حادثہ سے ایک شخص کا سر بھی ملا، جس کی بنیاد پر ابتدائی طور پر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ آور خودکش بمبار ہو سکتا ہے، تاہم یہ بات ابھی تصدیق طلب ہے۔

سیکیورٹی ذرائع اس بات کا غالب خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اسلام آباد دھماکے اور اس سے قبل خیبر پختونخوا کے علاقے وانا میں کیڈٹ کالج پر دہشتگردانہ حملے کی کڑیاں بھارت سے جا ملتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں نے پہلے وانا کیڈٹ کالج پر حملے کی کوشش کی تھی جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا اور اس کے بعد اسلام آباد میں خودکش دھماکہ کرایا گیا۔ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے پراکسی گروپس بھی مبینہ طور پر ان کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں:بھارتی سیاسی حلقوں اور صحافیوں نے نئی دہلی دھماکہ کھلے عام ’ الیکشن فالس فلیگ ‘ قرار دے دیا

واقعے کے بعد شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فی الحال پارکنگ ایریا کے قریب نہ جائیں اور جائے حادثہ پر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ حکام مزید تفتیش کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ دھماکہ حادثاتی تھا یا کسی کی غفلت یا جان بوجھ کر کی گئی کارروائی تھی۔

یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ عوامی مقامات پر حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے مہلک حادثات اور دہشتگردانہ کارروائیوں سے انسانی جانوں کا نقصان روکا جا سکے۔

عینی شاہدین اسے خود کش بم دھماکہ بھی قرار دے رہے ہیں، کیونکہ جائے حادثہ سے ایک شخص کا سر ملا ہے، جس کے بارے خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ خود کش بمبار ہو سکتا ہے، تاہم اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی جا سکی۔ مزید تفتیش جاری ہے ۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *