بارشوں کی کمی، سعودی فرمانروا اور مفتی اعظم کی نماز استسقاء ادا کرنے کی اپیل

بارشوں کی کمی، سعودی فرمانروا اور مفتی اعظم کی نماز استسقاء ادا کرنے کی اپیل

سعودی عرب کے فرمانروا اور خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور مفتی اعظم شیخ صالح الفوزان نے سعودی عوام سے نماز استسقاء ادا کرنے کی اپیل کردی۔

سعودی خبرایجنسی کے مطابق سعودی عرب میں بارش کی کمی کے باعث 13 نومبر کو ملک بھر میں نماز استسقاء کی ادائیگی کی اپیل کی گئی ہے۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ شہریوں کو توبہ و استغفار کی تاکید کریں، سعودی عوام اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ جائیں، ملازمین کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کریں اور عوام سے خیرات اور ان کی مدد بھی کریں۔

سعودی شاہی دیوان کا کہنا ہے کہ عوام توبہ و استغفار کریں، صدقہ، نماز، ذکرالہیٰ میں کثرت کریں، لوگوں کےلیے آسانیاں پیدا کریں۔ سعودی رائل کورٹ کے بیان کے مطابق بارش جیسی رحمت کے حصول کے لیے نماز استسقا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔

نماز استسقاء کے احکام اور مسائل : انسان کی ایک بڑی ضرورت پانی ہے، اگر لوگ قحط سے دوچار ہوجائیں تو اور بارش نہ ہورہی ہو تو نبی کریم ﷺ نے اس موقع کے لئے مخصوص نماز ’’استسقاء‘‘ ادا کرنے کا حکم دیا اور خود بھی نماز باجماعت ادا کی۔

مزید پڑھیں: ایران میں بدترین خشک سالی، تہران اور مشہد سے تشویشناک خبریں سامنے آ گئیں

جب نہریں خشک ہوجائیں، انسان و حیوان کے پینے کی ضرورت نیز کاشت کی ضرورت کے لئے پانی میسر نہ ہو یا پانی ہو مگر ناکافی ہو تو ایسی صورت میں استسقاء مسنون ہے۔ جس کا حکم اللہ کے نبی ﷺ نے اصحاب کو دیا اور اپنی اقتدا میں نماز پڑھوائی۔

نماز استسقاء کے اصل معنی پانی طلب کرنے کے ہیں، اس لئے پانی کے واسطے کی جانے والی دعاء اور نماز دونوں کو استسقاء کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ سے جمعہ کے دن خطبہ میں بارش کی دعا پر اکتفاء کرنا بھی ثابت ہے اور دو رکعت نمازِ استسقاء پڑھنا بھی، اسی لئے امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دونوں باتوں کی گنجائش ہے، یہ بھی کہ دعا پر اکتفاء کیا جائے اور یہ بھی کہ باضابطہ نماز ادا کی جائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *