دہشتگرد مزید شہروں کی طرف بڑھ سکتے ہیں، سابق عسکری قیادت کا انتباہ

دہشتگرد مزید شہروں کی طرف بڑھ سکتے ہیں، سابق عسکری قیادت کا انتباہ

سکیورٹی ماہرین اور سابق عسکری قیادت نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ حالیہ دہشتگردانہ حملوں کا سلسلہ ممکنہ طور پر اگلے چند دنوں میں مزید شہروں تک پھیل سکتا ہے اور اس کے پیچھے علاقائی عناصر اور بین الاقوامی سیاسی مقاصد کارفرما ہو سکتے ہیں۔

سابق چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وانا اور اسلام آباد میں حالیہ دہشتگردانہ واقعات کا اصل مقصد افراتفری پھیلانا اور عوام میں خوف پیدا کرنا ہے تاکہ قیادت پر دباؤ آئے کہ افغانستان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان جو 3 سے 4 رعایتیں چاہتا ہے، وہ انہیں دے دی جائیں مگر ایسا نہیں ہوگا۔’ جنرل (ریٹائرڈ) سعید نے خبردار کیا کہ آئندہ چند دنوں میں دہشتگرد ممکنہ طور پر دیگر شہروں کی طرف بڑھنے کی کوشش کریں گے، لہٰذا سکیورٹی ادارے چوکس رہیں۔

پاکستان میں دہشتگردی بھارت اور افغان طالبان کے مبینہ گٹھ جوڑ کا نتیجہ

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) احمد سعید منہاس نے ان حملوں کو بھارت اور افغان طالبان کے مبینہ گٹھ جوڑ کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات کا ہدف خطے میں غیر یقینی کی فضا پیدا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ‘یہ صرف پاکستان کی اندرونی صورتِ حال نہیں، بلکہ علاقائی سازشیں بھی شامل ہیں۔’

یہ بھی پڑھیں:نشانہ بازی میں مہارت فوجی تربیت کا بنیادی جزو رہنا چاہیے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

ماہرِ قومی سلامتی سید محمد علی نے کہا کہ بھارتی حکومت ممکنہ طور پر بہار انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے دہشتگردی کا استعمال کر رہی ہے اور افغان طالبان بھارت کی خوشنودی کے لیے پاکستان کے احسانات بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’سیاسی مقاصد کے لیے دہشتگردی کو استعمال کرنا انتہائی خطرناک رجحان ہے۔‘

میجر جنرل (ریٹائرڈ) زاہد محمود نے بحیثیت ایک سابقہ عسکری حکومتی اہلکار کہا کہ بھارت کی اندرونی سیاست اور افغان گروہوں کے درمیان اختلافات بھی ان حملوں کی وجوہات میں شامل ہیں اور پاکستان اس کا پوری شدت سے جواب دے گا۔ دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے بین الاقوامی سطح پر اس موضوع کو اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا، ‘پاکستان عالمِ اسلام میں یہ بحث شروع کرائے کہ ہمیں ان دہشتگردوں کو ختم کرنا ہے؛ آج پاکستان ہدف پر ہے، کل کوئی دوسرا ملک ہوسکتا ہے۔‘

خیبر پختونخوا حکومت واضح کرے، ان کی بندوقوں کا رخ کس جانب ہے

سابق بریگیڈیئر راشد ولی نے کہا کہ بھارت کا جنگی جنون اس وقت تک قابو نہیں آئے گا جب تک وہاں حکومت تبدیل نہ ہو، جبکہ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) وقار حسن نے خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ واضح طور پر اعلان کرے کہ وہ کس کے ساتھ ہے اور اس کی بندوقوں کا رخ کس جانب ہے۔

سکیورٹی صورتِ حال اور سرکاری ردعمل

ماہرین کے تاثرات کے بعد دفاعی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چوکس رہنے اور ممکنہ خطرات کے پیشِ نظر اضافی حفاظتی انتظامات مؤثر بنانے پر زور دیا۔ سابق عسکری رہنماؤں نے سیاسی قیادت سے بھی یکسوئی اور مربوط حکمتِ عملی اپنانے، سرحدی نگرانی سخت کرنے اور اندرونی خفیہ نیٹ ورکس کی کڑی نگرانی کے مطالبات کیے ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ غیر مصدقہ اطلاعات پر نہ آئیں اور کسی مشتبہ صورتِ حال کی فوری اطلاع دیں۔

مزید پڑھیں:وانا کیڈٹ کالج حملہ، اسلام آباد خود کش دھماکہ، شواہد مل گئے ہیں، محسن نقوی

تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ موجودہ واقعات کو علاقائی سیاسی اور داخلی سیاسی تناؤ کے سیاق و سباق میں دیکھا جانا چاہیے، اور اس کے لیے فوجی، سیاسی اور سفارتی سطح پر فوری اور مربوط ردعمل درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ دہشتگردی کا مقصد خوف پھیلانا اور سیاسی دباؤ پیدا کرنا ہے، تاہم مستحکم قومی حکمتِ عملی، وقت پر اطلاعات کا تبادلہ اور عوامی تعاون ہی اس خطرے کا مضبوط جواب ہو سکتے ہیں۔

ماہرین اور سابق عسکری رہنماؤں کے بقول وانا اور اسلام آباد جیسے واقعات محض الگ الگ حملے نہیں، بلکہ ایک وسیع تر سازش یا مفادات کے ٹکراؤ کا حصہ ہو سکتے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں سلامتی کی صورتحال پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ فوری طور پر جوابی حکمتِ عملی مرتب کریں اور عوام کو اعتماد میں لیں تاکہ خوف و انتشار کی فضا کو روکا جا سکے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *