وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج کل ایک نئی روایت چل پڑی ہے کہ پی ٹی آئی والے وہ بیانات دیتے ہیں جو افغانستان اور بھارت کے میڈیا میں شہ سرخی بنتے ہیں۔
بدھ کو 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’یہ لوگ (پی ٹی آئی والے ) معافی کی بات کرتے ہیں تو میں ان کو ان کے گناہوں کی پوری فہرست تھما دیتا ہوں، لیکن یہ معافی نہیں مانگیں گے کیونکہ یہ سیاسی لوگ نہیں ہیں‘۔ یہ لوگ اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ تو پڑھتے ہیں لیکن اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ نہیں پڑھتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے 4 سالوں میں کوئی سبق نہیں سیکھا اور نہ ہی انہوں نے 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی تعمیری تجویز دی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر ملک میں کوئی سیاسی اپوزیشن ہوتی تو بہتر قانون سازی ممکن ہوتی، لیکن افسوس کہ موجودہ اپوزیشن پوائنٹ سکورنگ کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی۔
عطا اللہ تارڑ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ’وانا کیڈٹ کالج میں اے پی ایس سے سو گنا بڑا واقعہ پیش ہونے والا تھا، لیکن ہماری فورسز نے 500 طلبا کو بازیاب کرا کے قوم کو ایک بڑے سانحے سے بچا لیا۔’
انہوں نے کہا کہ جب وانا کے کیڈٹ کالج پر دہشتگرد حملہ ہو رہا تھا تو خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کرکٹ کھیلنے میں مصروف تھے۔ ‘ان کے لیڈر نے 9 مئی کا حکم دیا، جب قاسم سوری آئین شکنی کر رہے تھے تو یہ لوگ خاموش تھے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی اور آج یہی لوگ ہمیں آئین اور قانون کا درس دے رہے ہیں۔’
وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج جو لوگ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے ہیں، وہ کبھی ہمارے ساتھ ہوا کرتے تھے، بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نام لیے بغیر عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ایک شخص نے اس ملک میں نفرت کے بیج بوئے۔ ’وہ شخص جسے اپنی تقلید قومی مفاد سے زیادہ پیاری تھی، جس نے پارلیمان میں بیٹھ کر آئین شکنی کی، کیا وہ آج معافی مانگے گا؟’
انہوں نے یاد دلایا کہ پی ٹی آئی والے جنرل پرویز مشرف کے ریفرنڈم میں پیش پیش تھے، مگر آج جب پارلیمنٹ مشاورت کے ساتھ ترمیم کر رہی ہے تو یہ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’یہ معافی نہیں مانگیں گے کیونکہ یہ سیاسی لوگ نہیں ہیں۔ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا، جب ہم اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر انہیں خبردار کرتے تھے تو یہ طنز کرتے تھے، آج وہ خود ان حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ باہر جائیں تو صحیح، جس ایئرپورٹ پر پاکستانی شہری امیگریشن کاؤنٹر پر جا کر سبز پاسپورٹ دیتا ہے، لوگ اُسے عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، دُنیا پاکستان کا نام لے رہی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کو اپنے منہ سے فارم 47 کی بات ہی نہیں کرنی چاہیے، ان پر ذرا سا مشکل وقت آتا ہے تو پاکستان سے جانے والی سب سے پہلی فلائٹ پکڑ کر بھاگ جاتے ہیں اور بس یوٹیوب پر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے بہت دکھ ہوا جب محمود خان اچکزئی نے 27 ویں ترمیم میں کابل کی بات کی۔ ان کے لیڈر کے ایکس اکاؤنٹ پر لیڈی اینابیل گولڈ اسمتھ کی وفات پر افسوس تو نظر آئے گا، مگر میجرعدنان، جس نے اپنے ساتھی کو بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی، اس پر یہ 2 لفظ بھی نہیں کہیں گے اور نہ ہی غزہ کے بارے میں کچھ بولیں گے، مگر انابیل پر تقریر ضرور کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات دشمن ممالک کے میڈیا میں نمایاں کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئین شکنی، نفرت اور انتشار کی سیاست کو فروغ دیا، مگر آج بھی وہ معافی مانگنے کے بجائے پوائنٹ سکورنگ میں مصروف ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی مکالمہ اور شراکت داری ہی ملک کو آگے بڑھا سکتی ہے، لیکن پی ٹی آئی کی سیاست تصادم اور منافرت پر مبنی ہے۔‘