وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور، سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ استعفیٰ دینے والے ججز قابلِ احترام ہیں، تاہم ان کا سیاسی اور ذاتی ایجنڈا واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ججز نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے عدالتی کردار کے بجائے سیاسی کردار ادا کیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مستعفی ججز اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے مسلسل کوششیں کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن ججز نے استعفیٰ دیا، وہ اپنے استعفے میں ایک بھی واضح نکتہ بیان نہیں کر سکے کہ 27ویں آئینی ترمیم کس طرح آئین پر حملہ ہے۔
وزیرِ اعظم کے مشیر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور اپوزیشن کے دو، دو ارکان شامل ہیں، جبکہ اس کمیشن میں عدلیہ کے پانچ سینئر ترین ججز اور بار و سول سوسائٹی کے ایک ایک نمائندے بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن شفاف اور متوازن نمائندگی رکھتا ہے، لہٰذا اس پر کسی قسم کے عدم اعتماد کی گنجائش نہیں ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ مستعفی ججز سیاسی رجحان رکھتے تھے، اور یہ بات سپریم کورٹ کے اندر بھی دیکھی گئی کہ بعض اوقات سات ججز ایک طرف اور آٹھ دوسری طرف کھڑے ہوتے رہے۔ ان کے مطابق ایسی صورتحال عدلیہ کے وقار کے لیے مناسب نہیں اور ایسے افراد کو ان حساس عہدوں پر رہنا زیب نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا آئینی اختیار ہے، کسی اور ادارے کو یہ حق حاصل نہیں۔ رانا ثناء اللّٰہ کا مزید کہنا تھا کہ استعفے اور ججز کے مؤقف کے بارے میں فیصلہ صدرِ مملکت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں کوئی تقسیم پیدا کی گئی ہے تو ججز کو یہ واضح کرنا چاہیے تھا کہ ادارے کو کس طرح تقسیم کیا گیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس کے بعد ملک میں عدلیہ کے کردار اور 27ویں آئینی ترمیم کے اثرات پر بحث جاری ہے۔