’آؤ، امریکیوں کو تربیت دو اور واپس جاؤ‘ ٹرمپ کی نئی ویزا پالیسی

’آؤ، امریکیوں کو تربیت دو اور واپس جاؤ‘ ٹرمپ کی نئی ویزا پالیسی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے نئے ایچ بی ون ویزا منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت غیر ملکی ماہر کارکنوں کو امریکا میں عارضی طور پر لایا جائے گا تاکہ وہ امریکی شہریوں کو اعلیٰ مہارت والے شعبوں میں تربیت دے سکیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے اپنی نئی ایچ بی ون ویزا پالیسی کے حوالے سے واضح کیا کہ غیر ملکی ماہر کارکنوں کو امریکہ لایا جائیگا  تاکہ وہ امریکی شہریوں کو اعلی مہارتوں کو سکھا  سکےاور اس کے بعد یہ غیر ملکی کارکن واپس اپنے ممالک کو چلے جائیں گے، اور امریکا میں ان کاموں کو مکمل طور پر مقامی کارکنوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔

ٹرمپ کے اس منصوبے کی تفصیل دیتے ہوئے امریکی خزانہ کے سیکرٹری اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ یہ نیا طریقہ کار امریکی معیشت میں ضروری تبدیلیوں کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

ان کے مطابق یہ اقدام امریکی صنعتوں میں مہارت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے، تاکہ امریکہ دوبارہ پنی اہم صنعتوں، جیسے کہ سیمی کنڈکٹرز اور دیگر ہائی ٹیک مصنوعات کی پیداوار کو داخلی طور پر بڑھا سکے۔

اس منصوبے میں غیر ملکی ماہرین کو تین، پانچ یا سات سال کے لیے امریکا میں رکھا جائے گا، اور ان سالوں میں وہ امریکی کارکنوں کو جدید ٹیکنالوجیز اور ہنر سکھائیں گے۔ اس کے بعد یہ غیر ملکی ماہرین اپنے ملک واپس چلے جائیں گے، اور امریکی کارکن ان کی جگہ لے لیں گے۔

بیسنٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ منصوبہ امریکی کارکنوں کو مختلف شعبوں میں کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے بنایا گیا ہے، اور اس سے انہیں عالمی معیار کی مہارت حاصل ہو گی۔

مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن اختتام پذیر، صدر ٹرمپ کے دستخط کے بعد حکومتی سرگرمیاں بحال

اس کے ساتھ ہی بیسنٹ نے امریکی حکومت کے دیگر اقتصادی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر ایک ممکنہ 2,000 ڈالر کی ٹریفک ریبیٹ پر، جو وہ امریکی خاندانوں کو دیں گے جو سالانہ ایک لاکھ ڈالر تک کماتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کا یہ نیا منصوبہ ”پیرالل پروسپیرٹی“ کے نظریے پر مبنی ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ امریکا کی معیشت کے تمام شعبے، چاہے وہ وال اسٹریٹ ہو یا مین اسٹریٹ، ایک ساتھ ترقی کریں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ امریکا کی خزانہ مارکیٹ مستحکم اور گہری ہو تاکہ اقتصادی ترقی کو دوام مل سکے۔

ٹرمپ کی اس پالیسی کے تحت، امریکا کے اہم شعبوں کی بحالی اور غیر ملکی کارکنوں کی تربیت کے ذریعے امریکی ورک فورس کو مضبوط بنانا ایک مرکزی مقصد ہے۔ ان کے بقول، ”غیر ملکی ماہرین آ کر امریکیوں کو سکھائیں گے، اور پھر واپس چلے جائیں گے، جس سے امریکا کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔“

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کو امریکی تاریخ کا بدترین صدر قرار دیدیا

ٹرمپ کے بیانات امیگریشن اور محنت کشوں کے بارے میں ایک متضاد نقطۂ نظر کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایک طرف وہ یہ کہتے ہیں کہ امریکا میں محنت کشوں کے پاس کچھ مہارتیں نہیں ہیں، اور اس لیے غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملک میں لانا ضروری ہے۔

لیکن دوسری طرف، وہ ان غیر ملکی محنت کشوں کے کردار کو بھی تسلیم کرتے ہیں، جو ملک کی معیشت اور ٹیکنالوجی میں اہم ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی پالیسی میں کچھ تضادات ہیں، جو سیاست کے بدلتے ماحول میں مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں اور اس پر مزید بحث یا مسائل اٹھ سکتے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *