ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے بعد حکومت نے شوگر سیکٹر سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا ہے۔
چینی کی قیمتیں مختلف شہروں میں مختلف شرحوں پر فروخت ہو رہی ہیں، جبکہ کوئٹہ میں فی کلو چینی کا نرخ 230 روپے تک پہنچ گیا ہے، جو ملک بھر میں سب سے زیادہ قیمت ہے۔ دوسری جانب کراچی، لاہور اور پشاور میں چینی 190 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع کہہ رہے ہیں کہ وفاقی حکومت نے شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں خصوصی کمیٹی نے اپنی سفارشات تیار کر لی ہیں، جو جلد وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ نئے نظام کے تحت مارکیٹ فورس یہ طے کرے گی کہ چینی درآمد کی جائے یا برآمد اور حکومت قیمتوں کے تعین میں براہِ راست مداخلت نہیں کرے گی۔
وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر نے کہا کہ ‘مارکیٹ خود فیصلہ کرے گی کہ چینی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے درآمد کی جائے یا زیادہ ہونے کی صورت میں برآمد کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت شفافیت اور مسابقتی ماحول پیدا کرنے پر توجہ دے رہی ہے تاکہ قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔
ادھر پنجاب میں کرشنگ سیزن کا آغاز ہو چکا ہے۔ صوبائی حکام کے مطابق 41 میں سے 27 شوگر ملوں نے گنے کی کرشنگ کا عمل شروع کر دیا ہے، جبکہ باقی 14 ملوں کے خلاف ایکشن پلان تشکیل دے دیا گیا ہے۔ صوبے میں مانیٹرنگ کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی بنائی گئی ہیں جو کرشنگ سیزن کی پیش رفت پر نظر رکھیں گی۔
کین کمشنر نے واضح کیا ہے کہ وہ تمام ملیں جو مقررہ وقت تک کرشنگ شروع نہیں کریں گی، ان پر 10 لاکھ روپے یومیہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ تاخیر کی وجہ سے گنے کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچتا ہے، اس لیے سخت کارروائی ناگزیر ہے۔