مظفر آباد میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی۔
اسپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں تحریک پر رائے شماری مکمل کی گئی، جس میں راجہ فیصل ممتاز راٹھور کو 36 ووٹ ملے جبکہ مخالفت میں صرف 2 ووٹ ڈالے گئے۔ اس طرح حکومت مخالف ارکان کی اکثریت نے موجودہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
یہ تحریک سردار جاوید ایوب، چوہدری قاسم مجید اور دیگر ارکان نے پیش کی تھی، جبکہ تحریک میں متبادل قائد ایوان کے طور پر راجہ فیصل ممتاز راٹھور کا نام دیا گیا تھا۔ تحریک کی منظوری کے ساتھ ہی اسمبلی میں موجود حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے سیاسی سرگرمیاں مزید تیز ہو گئیں۔
تحریک پیش کیے جانے کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے ارکان سے سوال کیا کہ آئینی اور انتظامی معاملات کی خرابی کا سارا ملبہ ایک فرد پر کیسے ڈالا جاسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر کہیں کوتاہی ہوئی ہے تو کیا کابینہ کے دیگر ارکان اس کے ذمہ دار نہیں؟ وزیر اعظم نے اپنے مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی کہ تمام تر مسائل کی ذمہ داری تنہا ان پر عائد ہوتی ہے۔
تحریکی ووٹنگ میں کامیابی کے بعد اب فیصل ممتاز راٹھور کے نئے وزیراعظم منتخب ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق، اگر تمام امور طے پا گئے تو ان کی حلف برداری کل متوقع ہے۔ تاہم، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود علالت کے باعث راٹھور سے حلف نہیں لیں گے۔ ایسی صورت میں اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال میں بڑی تبدیلی متوقع ہے، جبکہ نئی قیادت کے انتخاب اور حلف برداری پر سب کی نظریں مرکوز ہیں۔
دار نہیں؟ وزیراعظم نے اپنے مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے اس تصور کو بھی مسترد کیا کہ تمام صورتحال کی ذمہ داری تنہا ان پر عائد ہوتی ہے۔