ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں سیکیورٹی فورسز نے ایک اہم انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران فتنہ الخوراج کے اہم سرغنہ اور افغان خوارج سمیت 10 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی 16 نومبر 2025ء کو کی گئی، جسے رواں سال کے اہم ترین انسدادِ دہشت گردی آپریشنز میں شمار کیا جا رہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے اس کارروائی کی منصوبہ بندی خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی، جس کے باعث دہشت گردوں کے ایک مضبوط نیٹ ورک کو نشانہ بنانا ممکن ہوا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران 4 دہشت گرد زخمی بھی ہوئے، جبکہ ہلاک ہونے والوں میں خوارجی گروہ کے اہم اور مطلوب عسکریت پسند شامل ہیں۔ ان میں ابو ذکاوان کا سابق نائب خارجی عالم محسود، خارجی سری ولد گل نواز، خارجی ساجد ولد مجید اور خارجی طارق ولد حکیم شامل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے چار خوارجیوں کا تعلق افغانستان سے تھا، جو اس گروہ کے ساتھ فعال روابط رکھتے تھے اور مختلف کارروائیوں میں ملوث سمجھے جاتے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران علاقے سے بھاری مقدار میں بارودی مواد، خود کش جیکٹس، آئی ای ڈیز اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا، جو مستقبل میں کسی بڑی تخریب کاری کے لیے جمع کیا گیا تھا۔ یہ برآمدگی کئی ممکنہ حملوں کو ناکام بنانے کا باعث بنی ہے اور علاقے کی سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خوارجی عالم محسود ایک عرصے سے سیکیورٹی اداروں کو مطلوب تھا اور وہ 2008 میں نواز کوٹ پوسٹ پر حملے، 2010 میں بنوں جیل پر حملے اور 2014 میں آرمی پوسٹ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ اس کی ہلاکت کو دہشت گرد نیٹ ورک کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت آخری خوارجی کے خاتمے اور مکمل امن و امان کی بحالی تک کارروائیاں جاری رہیں گی، تاکہ خطے کو دہشت گردی کے خطرات سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔