لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی مغلپورہ جلاؤ گھیراؤ اور تشدد سے متعلق مقدمے میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور کر لی ہے۔
اس اہم سماعت میں اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد تفصیلی فیصلہ سنایا۔ عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے میں پیش کیے گئے شواہد کی روشنی میں عمر سرفراز چیمہ کی ضمانت کی درخواست منظور کی جاتی ہے کیونکہ ریکارڈ میں ایسا کوئی مواد پیش نہیں کیا گیا جو اُن کی ضمانت مسترد کرنے کی بنیاد بن سکے۔
مغلپورہ تھانے کی پولیس نے اس مقدمے میں یہ الزام عائد کیا تھا کہ احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ، ہنگامہ آرائی اور تشدد کے جو واقعات سامنے آئے، ان میں عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر افراد بھی شامل تھے۔ پولیس کے مطابق ان واقعات سے علاقے میں شدید بدامنی پھیلی اور املاک کو نقصان پہنچا، جس پر مختلف دفعات کے تحت مقدمے درج کیے گئے۔ تاہم عدالت میں جمع کرائے گئے ریکارڈ میں ایسا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا جو ملزم کی ضمانت رد کرنے کے لیے کافی ہو۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی قرار دیا کہ عمر سرفراز چیمہ نے تفتیش کے دوران تعاون کیا ہے اور اس مرحلے پر اُن کے جسمانی ریمانڈ کی بھی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی، اس لیے بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ جب تک کسی ملزم کے خلاف ٹھوس اور قابلِ اعتماد شواہد موجود نہ ہوں، ضمانت رد نہیں کی جا سکتی۔
اس کے علاوہ عدالت میں عمر سرفراز چیمہ کے خلاف درج دیگر چار مقدمات کی ضمانت کی درخواستوں پر بھی کارروائی ہوئی، تاہم ان درخواستوں پر مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ ان چاروں مقدمات میں بھی ان پر اسی نوعیت کے الزامات عائد ہیں جن کا تعلق گزشتہ احتجاجی واقعات سے جوڑا گیا ہے۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر تمام مقدمات کا مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے تاکہ کارروائی کو قانون کے مطابق آگے بڑھایا جا سکے اور زیرِ سماعت درخواستوں کا فیصلہ کیا جا سکے۔ اس ہدایت کا مقصد یہ ہے کہ عدالت تمام حقائق کا جائزہ لے کر منصفانہ کارروائی یقینی بنا سکے۔