پاکستانی معیشت میں استحکام کی نئی علامات، بلومبرگ کی انتہائی حوصلہ افزا رپورٹ جاری

پاکستانی معیشت میں استحکام کی نئی علامات، بلومبرگ کی انتہائی حوصلہ افزا رپورٹ جاری

عالمی مالیاتی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کئی برسوں کی غیر یقینی صورتحال کے بعد استحکام کی نئی جھلکیاں دکھا رہی ہے۔

عالمی ادارے کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ کے مطابق مالیاتی نظم و ضبط، ریٹنگ ایجنسیوں کی مثبت رائے، سیاسی تسلسل اور اسٹاک مارکیٹ میں غیر معمولی سرگرمی نے مجموعی معاشی ماحول کو بہتر بنایا ہے۔

بلومبرگ کے مطابق ایس اینڈ پی گلوبل اور فچ ریٹنگز نے وزیراعظم شہباز شریف کی مالیاتی اصلاحات، بجٹ نظم و نسق اور آئی ایم ایف تعاون پر مبنی پالیسیوں کو سراہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلومبرگ کا پاکستانی معیشت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا اعلان

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں، جن کا تعلق اعلیٰ عسکری قیادت کی سفارتی کوششوں سے جوڑا گیا ہے، نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید تقویت دی ہے۔

اسٹاک مارکیٹ کی شاندار کارکردگی

بلومبرگ کے مطابق پاکستان کا بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 2025 کے دوران تقریباً 40 فیصد بڑھ چکا ہے، جس نے اسے اس سال ایشیا کی بہترین کارکردگی دکھانے والی مارکیٹوں میں شامل کر دیا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں یہ تبدیلی بنیادی طور پر عوامی سرمایہ کاری، بہتر منافع کے امکانات اور معاشی سمت میں نسبتی استحکام کے باعث آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 36 ہزار نئے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھولے گئے، جو گزشتہ سہ ماہی کے 23,600 اکاؤنٹس سے نمایاں اضافہ ہے۔ اکتوبر میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں روزانہ کا کاروبار 200 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا، جو 2017 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

عام شہریوں اور چھوٹے سرمایہ کاروں کی غیر معمولی آمد

بلومبرگ کی رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اس بار اسٹاک مارکیٹ کی تیزی میں سب سے بڑا کردار عام شہریوں اور چھوٹے سرمایہ کاروں کا ہے جو روایتی طور پر رسک لینے سے گریز کرتے رہے ہیں۔ پراپرٹی مارکیٹ کے جمود اور بینک منافع کی شرح کم ہونے کے باعث عوام میں اپنی بچت کو بہتر منافع دینے والے ذرائع کی تلاش بڑھی ہے، جس کا رخ اسٹاک مارکیٹ کی جانب ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان امریکی صدر کا پسندیدہ ملک ، بھارت کو دباؤ کا سامنا ، بلومبرگ کا دعویٰ

رپورٹ میں 44 سالہ سیکیورٹی افسر جاوید خالد مرزا کی مثال بھی دی گئی، جو پہلے اسٹاک مارکیٹ کو ’جوا‘ سمجھتے تھے، مگر ’فن فلوئنسرز‘ کی ویڈیوز دیکھ کر انہوں نے مقامی کمپنیوں کے شیئرز خریدنے شروع کیے۔

میوچل فنڈز کی پوزیشن میں واضح تبدیلی

رپورٹ کے مطابق مقامی میوچل فنڈز بھی اب زیادہ اعتماد کے ساتھ اسٹاکس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ سال کے آغاز میں جہاں ان کے صرف 9 فیصد اثاثے ایکویٹیز میں تھے، وہ ستمبر تک بڑھ کر 16 فیصد ہو گئے۔

غیر ملکی سرمایہ کار منافع سمیٹنے میں مصروف

بلومبرگ نے بتایا کہ جہاں مقامی سرمایہ کار مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر داخل ہو رہے ہیں، وہیں غیر ملکی فنڈز رواں سال اب تک 308 ملین ڈالر مالیت کے حصص فروخت کر چکے ہیں، جو 2018 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یہ رجحان مقامی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی سرگرمی کے برعکس ہے۔

مہنگائی اور جغرافیائی صورتحال سب سے بڑے خدشات

بلومبرگ اکنامکس کے مطابق اگرچہ مارکیٹ کی سمت مثبت ہے، تاہم مہنگائی میں حالیہ اضافہ اور خطے میں جغرافیائی کشیدگی سرمایہ کاروں کے لیے چیلنج بن سکتی ہے۔ مرکزی بینک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ جون سے پہلے شرح سود میں کمی سے گریز کر سکتا ہے۔

آئندہ دہائی کے لیے محتاط امید

اسٹاک ہوم میں قائم ٹنڈرا فونڈر اے بی کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر میتیاس مارٹنسن نے بلومبرگ کو بتایا کہ پاکستان کی معاشی سمت احتیاط کے ساتھ مثبت دکھائی دیتی ہے۔ ان کے مطابق ’آپ کو توقع رکھنی چاہیے کہ پاکستان کے لیے اگلے 10 سال پچھلے دس سالوں سے بہتر ہوں گے۔ ترقی تو ہوگی، مگر رفتار سست اور مستحکم رہے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کیساتھ پاکستان پر گفتگو سے بچنے کیلئے مودی آسیان اجلاس میں نہیں گئے ، بلومبرگ

بلومبرگ کے مطابق پاکستان کی معاشی بحالی صرف حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ نہیں بلکہ عوامی شرکت، سرمایہ کاروں کے بدلتے رجحانات، سیاسی تسلسل اور عالمی حالات کے زیر اثر آنے والی ایک مشترکہ پیش رفت ہے۔ اگر صورتحال اسی رفتار سے آگے بڑھی تو پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ اور معیشت دونوں آنے والے برسوں میں مزید مضبوط ہو سکتی ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *