خیبر پختونخوا میں لاقانونیت کی انتہا اُس وقت دیکھنے میں آئی جب تحریک انصاف کے کارکنان نے تھانہ ہشتنگری پر دھاوا بول دیا اور گرفتار رہنما کو چھڑا کر لے گئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پشاور کے تھانہ ہشتنگری کی معاونت سے کارروائی کرتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی میں درج مقدمے میں نامزد ملزم کو گرفتار کرلیا۔ گرفتاری کے فوراً بعد تحریک انصاف کے سیاسی طور پر چارجڈ اور مشتعل کارکنوں نے وکلا کے ہمراہ تھانے پر دھاوا بول دیا اور ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار کیے گئے اس شخص کو پولیس کی حراست سے چھڑا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
پولیس نے وقوعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار شخص کو پی ٹی آئی کی قیادت چھڑانے کے لیے تھانے پہنچی، جن میں ایم پی اور ایم این اے بھی شامل تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بعد میں بی بی اے کروا کر گرفتار شخص کو چھڑا کر لے جایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق پشاور سے پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے جوائنٹ سیکرٹری شاہ فیصل کو ایف آئی اے نے جھوٹا، جعلی اور ریاست مخالف مواد شیئر کرنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے فوراً بعد پی ٹی آئی کے کارکن جلوس کی شکل میں تھانے پہنچے اور وہاں دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، جس کے بعد حالات خراب ہونا شروع ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جب ملزم کو عدالت منتقل کیا جا رہا تھا، اسی دوران وکلاء اور کارکنوں کے ایک گروہ نے مداخلت کی اور ملزم کو پولیس کی حراست سے چھڑا کر فرار کروانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس واقعے نے نہ صرف تھانے کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی نشاندہی بھی کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد ان افراد کے خلاف کارِ سرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور حملے کے مقدمات قائم کیے جائیں گے۔ ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، ویڈیوز اور دیگر شواہد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ جب ان بلوائیوں پر مقدمات قائم ہوں گے تو یہی لوگ بعد میں معصوم بننے کی کوشش کریں گے، لیکن قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی لازمی ہوگی۔ اس واقعے نے شہر میں امن و امان کی صورتحال پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے اور متعلقہ اداروں نے واقعے کی مکمل رپورٹ تیار کرنا شروع کر دی ہے۔