وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو باضابطہ خط لکھ کر اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریکِ انصاف سے ملاقات نہ کروانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خط میں سہیل آفریدی نے بتایا کہ عدالتی احکامات کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
بزرگ خواتین کو ایک کلومیٹر دور سڑک پر انتظار کرنے پر مجبور کیا گیا جسے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نےغیر انسانی، غیر اخلاقی اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے خط میں پنجاب حکومت کے لیے چار اہم مطالبات پیش کیے ہیں عدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے خلاف کارروائی، جیل و پولیس حکام کو ملاقات کے واضح ہدایات جاری کرنا اور اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کے لیے باوقار اور قانونی نظام قائم کرنا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نہ صرف سابق وزیراعظم ہیں بلکہ اپنی جماعت کے قائد بھی ہیں اور پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کے تحت خیبر پختونخوا میں حکومت قائم ہے س لیے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملاقات کی پابندی اور بدسلوکی سیاسی یا قانونی طور پر کسی بھی طرح درست نہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر سخت موقف رکھتے ہیں اور پنجاب حکومت سے فوری عمل کی توقع رکھتے ہیں تاکہ عدالتی احکامات کی پاسداری ہو اور سیاسی قائدین کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔