شیخ حسینہ واجد کی سزا، پاکستان کا باضابطہ ردعمل آگیا

شیخ حسینہ واجد کی سزا، پاکستان کا باضابطہ ردعمل آگیا

پاکستان نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سنائی گئی سزا پر باضابطہ ردعمل دیتے ہوئے اسے بنگلہ دیش کا مکمل اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کسی بھی پڑوسی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اور اس اصول پر ہمیشہ قائم رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا عدالتی فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا

ترجمان نے کہا کہ ‘شیخ حسینہ واجد کو سزا بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان اس میں مداخلت کو مناسب نہیں سمجھتا۔ بنگلہ دیش کے عوام جمہوری اور آئینی عمل کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔’انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے ہمیشہ تیار ہے اور خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے‘۔

بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ برس ان کی حکومت نے ملک گیر طلبا احتجاج کو سختی سے کچلنے کی کوشش کی۔ احتجاج تعلیمی پالیسی اور حکومتی اقدامات کے خلاف ہوا تھا، جس کے دوران جھڑپوں میں تقریباً 1400 افراد مارے گئے تھے جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کریک ڈاؤن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

بعد ازاں بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے شیخ حسینہ واجد، ان کے متعدد وزرا اور قریبی ساتھیوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کی۔ عدالت نے انہیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم حسینہ واجد اور ان کے 6 ساتھیوں کو سزائے موت سنائی۔ فیصلے کے بعد مختلف سیاسی و سماجی حلقوں میں ملک بھر میں بحث جاری ہے۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش کا بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا، مودی سرکار نے بھی ردعمل دیدیا

واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں جب طلباکے احتجاج شدت اختیار کر گئے اور مظاہرین ڈھاکا میں حکومتی ایوانوں کے قریب پہنچ گئے، تو اس وقت 78 سالہ حسینہ واجد اپنی حکومت چھوڑ کر ایک طیارے کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ وہ گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے بھارت میں روپوشی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

سیاسی ماہرین کے مطابق حسینہ واجد کے خلاف فیصلے کے دور رس اثرات بنگلہ دیش کی سیاست اور خطے کے حالات پر پڑ سکتے ہیں۔ پاکستان کے محتاط ردعمل کو اس تناظر میں ایک متوازن سفارتی موقف قرار دیا جا رہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *