پاک افغان سرحد کی بندش،کابل معیشت شدید بحران کا شکار، عوام کا حکومت کے خلاف سخت احتجاج

پاک افغان سرحد کی بندش،کابل معیشت شدید بحران کا شکار، عوام کا حکومت کے خلاف سخت احتجاج

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی بندش کے باعث افغان معیشت سنگین دباؤ کا شکار ہو گئی ہے، جبکہ افغان طالبان حکومت کی ہٹ دھرمی نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔

سرحد کی مسلسل بندش نے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو متاثر کیا ہے بلکہ افغانستان میں بنیادی اشیا  کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان تجارت بند ہونے سے پاکستان کو فائدہ،افغانستان کو بھاری نقصان

افغان نشریاتی ادارہ آمو ٹی وی کے مطابق سرحد بند ہونے کے بعد افغانستان میں ضروری غذائی اجناس، ادویات اور ایندھن کی قیمتیں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہیں۔ بازاروں میں آٹے، گھی، چینی، سبزیوں اور دیگر بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کے گھریلو بجٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ عام آدمی کے لیے روزمرہ کی ضروریات پوری کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔

افغان عوام کی بڑی تعداد نے طالبان حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام کی پالیسیوں اور سفارتی ناکامیوں کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ شہریوں کے مطابق بنیادی غذائی اشیا اب عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔ کئی علاقوں میں دکان داروں نے سامان کی قلت کے باعث اشیا فروخت کرنا ہی محدود کر دیا ہے۔

افغان چیمبر آف کامرس کے تخمینوں کے مطابق سرحد کی بار بار بندش سے افغانستان کو ہر ماہ تقریباً 200 ملین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ چیمبر کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تجارت کا بڑا حصہ پاکستان کے ذریعے ہوتا ہے، لہٰذا تجارتی راستوں کی بندش سے ملک کی معیشت کو سب سے زیادہ دھچکا لگ رہا ہے۔

مزید پڑھیں:پاک، افغان تجارتی سرگرمیوں میں اہم پیش رفت، 2 سال کی بندش کے بعد انگور اڈہ بارڈر کھول دیا گیا

ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، ایندھن کی کمی اور اشیائے خورونوش کی قلت سردیوں کے آغاز پر افغان عوام کے لیے صورتحال مزید خراب کر سکتی ہے۔ ان کے مطابق اگر سرحد جلد نہ کھولی گئی تو معاشی بحران کے ساتھ ساتھ انسانی بحران بھی شدت اختیار کر سکتا ہے۔

ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کی سخت رویے اور سفارتی لچک نہ دکھانے کی پالیسی نے ملک کو اقتصادی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ ان کے مطابق افغانستان پہلے ہی عالمی پابندیوں اور بیرونی امداد میں کمی کے باعث مشکلات کا شکار تھا، اور اب سرحدی تناؤ نے معاشی دباؤ کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

عوام نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کر کے تجارتی راستوں کو بحال کرے، ورنہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *