جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام 3 روزہ ’بدل دو نظام‘ اجتماع عام اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو گیا، جہاں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے شرکا سے تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اور فلسطین نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امتِ مسلمہ کی ’ریڈ لائن‘ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سرمایہ دارانہ، ظالم سسٹم اب نہیں چلے گا، نوجوانوں کے ساتھ مل کر منصفانہ، شفاف اور عوامی نظام قائم کریں گے، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی ملک کی آزاد خارجہ پالیسی اور عالمی سطح پر مظلوموں کی حمایت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
’امریکا کا ساتھ دے کر بہت کچھ کھویا‘ آزاد خارجہ پالیسی پر زور
حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے ماضی میں امریکا کی پالیسیوں کا ساتھ دے کر بھاری نقصان اٹھایا۔ ان کے مطابق’ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہو، ہم نے امریکا کا ساتھ دے کر بہت کچھ کھویا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی اصولوں پر مبنی خارجہ اور داخلی پالیسی ہی ملک کو مضبوط کر سکتی ہے۔
اجتماعیت، نظم و ضبط اور کردار سازی پر زور
جماعت اسلامی کے امیر نے کارکنان کو ہدایت کی کہ دین کی دعوت عام کرنا، نماز قائم کرنا اور قرآن سے تعلق مضبوط کرنا تحریک کا بنیادی حصہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ‘اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات پر عمل کرنا ہمارا نصب العین ہے، ہمیں اقامت دین کی اس تحریک کے ساتھ جڑے رہنا ہے‘۔
حافظ نعیم نے یہ بھی کہا کہ نظم و ضبط کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی۔ ’ہماری جماعت کے ساتھ جو چلے گا، وہ نظم و ضبط کا پابند ہوگا۔ شمع و اطاعات کے تحت چلیں گے‘۔
مزید پڑھیں:کراچی کو کھنڈر نہیں بننے دیں گے، ’بنو قابل‘ پروگرام میرے وطن کے بچوں کے لیے ہے، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے مولانا مودودی کے اقوال دہراتے ہوئے کہا کہ جماعت کا ہر کارکن ’مرجع خلائق‘ ہے اور تحریک کے پیغام کوعام کرنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔
عام انتخابات پرمؤقف
ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سیاسی عمل سے الگ نہیں، تاہم ‘جب تک قومی انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں ہوتا، ہمارا کوئی امیدوار نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی میں امیدوار کا فیصلہ نظم کے تحت ہوگا اور مقاصد شخصیت پرستی کے بجائے اجتماعیت کو مضبوط بنانا ہے۔
’دنیا میں ظلم کا نظام جاری نہیں رہ سکتا
حافظ نعیم نے عالمی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ظلم کے نظام سے تنگ آ چکی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمانوں سمیت دنیا کے تمام مظلوموں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے۔

