بھارتی میڈیا نے مودی دور کی کرپشن، ادارہ جاتی زوال اور امیر طبقے کے ساتھ حکومتی گٹھ جوڑ بے نقاب کر دیا

بھارتی میڈیا نے مودی دور کی کرپشن، ادارہ جاتی زوال اور امیر طبقے کے ساتھ حکومتی گٹھ جوڑ بے نقاب کر دیا

بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے دورِ حکومت میں کرپشن، بدعنوانی، سرمایہ دارانہ گٹھ جوڑ اور اداروں کے انہدام سے متعلق سنگین الزامات ایک بار پھر سامنے آ گئے ہیں۔

بھارتی تحقیقی جریدے ’دی وائر‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے زیرِسایہ بھارت میں کرپشن، مذہبی تقسیم، نفرت انگیزی، سیاسی انتقام اور ادارہ جاتی کمزوری نئی معمول بن چکی ہے۔

’دی وائر‘ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد معاشی، سماجی، عدالتی، انتخابی اور ماحولیات سمیت تقریباً ہر شعبہ کرپشن کی لپیٹ میں نظر آتا ہے، جبکہ حکومتی سرپرستی میں نفرت اور مذہبی تعصب میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دبئی ایئر شو میں بھارتی طیارہ گرنے پر بالی ووڈ فنکاروں کی بھی مودی سرکار پر شدید تنقید

رپورٹ کے مطابق بھارت میں ‘بلڈوزر کلچر’، سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیاں اور میڈیا کی خاموشی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بڑے سرمایہ دار گروپوں، بالخصوص اڈانی اور امبانی، کے ساتھ حکومت کا گٹھ جوڑ بھارت کی معاشی سمت پر گہرے سوالات اٹھا رہا ہے۔

’دی وائر‘نے دعویٰ کیا کہ روسی تیل کی خریداری سے حاصل ہونے والا فائدہ عوام تک نہیں پہنچا بلکہ اس کے اصل مستفید اڈانی اور امبانی جیسے کارپوریٹ ٹائیکونز رہے۔

’دی وائر‘ نے ہنڈن برگ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اڈانی گروپ پر بڑے پیمانے پر مالی دھوکہ دہی کے الزامات کے باوجود ’ایس ای بی‘ نے ان کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی۔ اس کے ساتھ ساتھ جریدے نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزارتِ خزانہ نے سرکاری ادارے ’ایل آئی سی‘ کو مبینہ طور پر تقریباً 4 ارب ڈالر اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری پر مجبور کیا۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا مکمل طور پر حکومتی دباؤ اور اثرورسوخ کے تحت ہے، جس کے نتیجے میں کرپشن اور بدعنوانی کی خبریں یا تو سامنے نہیں آتیں یا انتہائی محدود رہ جاتی ہیں۔ ’دی وائر‘ کا کہنا ہے کہ قومی اثاثوں، سرکاری زمینوں اور حکومتی اداروں کی نجکاری تیزی سے جاری ہے، جس سے مخصوص نجی گروپوں کو غیرمعمولی فائدہ پہنچ رہا ہے۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش کا بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا، مودی سرکار نے بھی ردعمل دیدیا

’دی وائر‘ کے مطابق اڈانی اور امبانی کی دولت 2014 کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے، جبکہ دوسری جانب بھارت کا ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ 55 سے گر کر 102 تک جا پہنچا ہے، جو عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے مایوس کن صورتحال ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں امیری اور غریبی کا فرق خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور اوپر کے 10 فیصد افراد ملک کی تقریباً 80 فیصد دولت کے مالک بن چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ تمام رجحانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارت میں ادارے کمزور، میڈیا محدود اور حکومتی پالیسیوں کا جھکاؤ کارپوریٹ مفاد کے گرد گھومتا ہوا دکھائی دیتا ہے، جس کے باعث عام بھارتی شہری شدید معاشی اور سماجی دباؤ کا شکار ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *