دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیوں پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سماعت ہوئی، خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت پیش نا ہوئے، عدالت نے رضوان عباسی کو آئندہ سماعت پر ویڈیو لنک پر دلائل دینے یا تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 23 مئی تک ملتوی کر دی۔
دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت کے سامنے ہوئے جبکہ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت پیش نا ہو سکے،معاون وکیل راجہ رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ رضوان عباسی ایڈوکیٹ بیرون ملک جا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ جو سزا دی گئی وہ اس صورت میں دی جاسکتی تھی کہ فراڈ شادی ہوتی اور ثبوت بھی موجود ہوتے ، یکم جنوری 2018 کو نکاح ہوا اور بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی دونوں اس نکاح کو جائز قرار دیتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہی نہیں ہے، ان کے پاس صرف یہی بات کہ انہوں نے فروری کا نکاح مانا ہے ، جو صرف ایک ایونٹ ہے، یہ بتا رہے کہ مفتی سعید کے ساتھ فراڈ کیا ہے ، مفتی سعید تو شکایت کنندہ نہیں ہیں ، کچھ بھی ریکارڈ پر موجود نہیں کہ یہ فراڈ نکاح ہے ۔
صرف الزامات ہی ہیں ، رضوان عباسی کی عدم پیشی پر سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیس کے دوران ایک وکیل غائب ہوجاتا ہے ، عدالت اس معاملے سیریس لے، جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی کو آئندہ سماعت پر ویڈیو لنک کے ذرئعے دلائل دینے یا تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سماعت 23 مئی تک ملتوی کر دی۔