ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اورگورنر تبریز جاں بحق ہو گئے ۔
متعدد ایرانی خبر رساں اداروں نے تصدیق کی ہے کہ ہیلی کاپٹر میں سوار تمام نو مسافر ہلاک ہو گئے ہیں۔ امدادی کارکنوں کو مشکل موسم میں گھنٹوں کی تلاش کے بعد جائے حادثہ کا پتہ چلا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق صدر رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر مشرقی آذربائیجان صوبے میں ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپسی پر خراب موسم کی وجہ سے گر کر تباہ ہوگیا۔ یہ حادثہ تبریز شہر میں پیش آیا جو تقریب کے مقام سے تقریبا 100 کلومیٹر دور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہلالِ احمر ایران کی ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر ملنے کی خبروں کی تردید
ایرانی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سربراہ نے کہا کہ صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر مل گیا ہے لیکن صورتحال ٹھیک نہیں ہے۔ ترک ڈرونز نے ممکنہ حادثے کی جگہ کی نشاندہی بھی کی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ ہے۔ ایک ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ صدر رئیسی کے بچنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ حادثے کے مقام پر زندگی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ بدقسمتی سے ہیلی کاپٹر مکمل طور پر جل گیا اور تمام مسافروں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔
تہران، البرز، اردبیل، مشرقی آذربائیجان، مغربی آذربائیجان اور ترکی سمیت چھ صوبوں کی امدادی ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ اس آپریشن میں ایرانی فوجی دستے بھی شامل ہیں۔
ابراہیم رئیسی کی زندگی پر مختصر نظر:
ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اورگورنر تبریز ہلاک ہو گئے ہیںابراہیم رئیسی 14 دسمبر 1960ء کو ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے قم میں اپنی دینی تعلیم کا آغاز کیا اور 20 سال کی عمر میں ایرانی عدلیہ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ پراسیکیوٹر اور بعد میں جج بن گئے اور سنہ 2014 میں ایرانی عدلیہ کے سربراہ مقرر ہوئے۔ سنہ 2017 میں انہوں نے صدارتی انتخاب لڑا تھا لیکن وہ حسن روحانی سے ہار گئے تھے۔ تاہم وہ 2021 میں 62.9 فیصد ووٹوں کے ساتھ ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
اپنی صدارت کے دوران رئیسی کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں 2022 میں ماہسا امینی کی موت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج بھی شامل تھا۔ وہ علاقائی خودمختاری کے زبردست حامی تھے اور خطے میں امریکی افواج کی موجودگی کے مخالف تھے۔ انہوں نے چین اور پاکستان جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی مضبوط کیا اور غزہ میں اسرائیل اور اس کے اقدامات کے سخت ناقد تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس گرفتار
رئیسی کی صدارت میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے جن میں سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور چین کے ساتھ متعدد معاہدوں پر دستخط شامل ہیں۔ انہوں نے اپریل میں پاکستان کا تین روزہ دورہ بھی کیا تھا جہاں دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ مجموعی طور پر ابراہیم رئیسی کی زندگی اور میراث ایران اور اس کے عوام کے ساتھ ان کی وابستگی کے ساتھ ساتھ علاقائی خودمختاری کی غیر متزلزل حمایت اور غیر ملکی مداخلت کی مخالفت کا ثبوت ہے۔