چین میں پتلی تماشے کی دو ہزار سالہ تاریخ زندہ رکھنے کی جدوجہد جاری

چین میں پتلی تماشے کی دو ہزار سالہ تاریخ زندہ رکھنے کی جدوجہد جاری

چھنگداؤ کی مقامی حکومت کے شعبہ اطلاعات اور چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کی دعوت پر غیر ملکی صحافیوں نے لائشی مین پپٹ ماسٹر جیانگ یو تاؤ کی ورکشاپ کا دورہ کیا۔

اس موقع پر جیانگ یو تاؤنے بتایا کہ ان کا خاندان کئی پشتوں سے پتلی تماشے کے فن سے وابستہ ہے، پتلی سازی اور پتلی تماشے کا فن چین میں لگ بھگ دوہزار سال سے موجود ہے اور  وہ چین کے کئی شہروں کے علاوہ دنیا كے بیس ممالك میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں ۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو پتلی سازی کے عمل سے بھی آگاہ کیاگیا۔

پپٹ ماسٹر كا كہنا تھا کہ پتلی سازی میں بنیادی طور پر لکڑی کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس میں پلاسٹک اور کپڑوں کا بھی استعمال ہوتا ہے، پتلیوں کا وزن عموماً زیادہ ہوتا ہے جسے اسٹیج پر تھامے رکھنے اور فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے کافی مہارت درکار ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا كہ پتلی کے چہرے اور بازوؤ ں کو آواز کے مطابق حرکت دینے کے لیے کافی مشق کرنی پڑتی ہے۔

جیانگ كا كہنا تھا کہ اگرچہ پتلی تماشے کا فن وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے تاہم وہ پرامید ہیں كہ ان کے کچھ شاگرد ہیں جو مستقبل میں ان كے اس فن کو زندہ رکھنے اور آگے منتقل کرنے کا کام کریں گے۔

ان كا یہ بھی كہنا تھا کہ چین میں اب بھی پتلی تماشے کے لیے میلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

اس موقع پر چین کے مشہور تماشے فیس چینجنگ کا مظاہرہ بھی کیا گیا جس كی خاص بات یہ ہے كہ اس تماشے میں فنکار بڑی مہارت سے نہ صرف اپنے چہرے کے ماسک تبدیل کرتا ہے بلکہ ہاتھ میں اٹھائے پتلے کے چہرے کے رنگین ماسک بھی وقفے وقفے سے تبدیل ہوتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *