نیب ترامیم کیس براہ راست نشر نہ کرنے کے فیصلے پر جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے نیب ترامیم کیس کی گزشتہ سماعت پر کیس کو براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی تھی تاہم چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور بینچ کے دیگر تین ججز ماسوائے جسٹس اطہر من اللہ یہ درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ چیف جسٹس کے ریمارکس تھے کہ یہ کیس عوامی مفاد کا نہیں لہٰذا اس کیس کو براہ راست نشر نہیں کیا جائیگا۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس،سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پرغور شروع
تاہم جسٹس اطہر من اللہ واحد جج تھےجنہوں نے اس کیسکو براہ راست نشر کرنے کے حق میں فیصلہ سنا یا ۔ تاہم اب سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے بانی پی ٹی آئی کی پیشی والا نیب ترامیم کیس براہ راست نشر نہ کرنے کے فیصلے پر اختلافی نوٹ جاری کردیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ 13صفحات پر مشتمل ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے کیس براہ راست نشر کرنا ضروری ہے۔ نیب ترامیم کیس پہلے براہ راست نشر ہوچکا ہے۔ بانی پی ٹی آئی ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی پیشی کو لائیو دکھانا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ اختلافی نوٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد 184تین کے تمام مقدمات بینچ سے لائیو دکھائے گئے ۔ نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 284تین کے کیس کیخلاف ہے۔
واضح رہے کہ نیب ترامیم کیس میں عمران خان اڈیالہ جیل سے سماعت کا حصہ بن رہے ہیں۔ اگلی سماعت پر عمران خان کو دلائل دینے کا وقت بھی دیا جائے گا۔ جس کیلئے سپریم کورٹ نے عمران خان کو قانونی معاونت دینے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر اپنی قانونی ٹیم سے ملاقات کی اجازت بھی دی ہے۔