حکومت نے نان فائلرز کو ایک اور بڑا جھٹکا دینے کی تیاریاں کر لیں، بینک اکاؤنٹس فریز کرنے کی تجویزپر غور شروع کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس فریز کرنے کی تجویز فنانس بل 2024ء کے اصل مسودے میں شامل تھی تاہم منظور نہیں کی گئی تھی۔ تاہم اب اس میں ترمیم کر دی گئی ہے،جس کے تحت اگر نان فائلرز نوٹس کا جواب نہ دیں توحکومت ان کے بینک اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی تجویز پر غور کر سکتی ہےاس وقت تک کہ وہ فائلرز نہ بن جائیں۔ بینک اکاؤنٹس بلاک ہونے کے بعد نان فائلرز ان اکاؤنٹس میں رقم جمع تو کروا سکیں گے لیکن نکلوا نہیں سکیں گے۔
مزید پڑھیں: مجبوری میں آئی ایم ایف کیساتھ مل کر بجٹ بنانا پڑا : وزیراعظم
ایف بی آر نان فائلرز کے ناموں پر مشتمل دی انکم ٹیکس جنرل آرڈر جاری کرے گا، جس کے تحت، تجویز کو ترمیم شدہ فنانس بل 2024ءکا حصہ بنائے جانے کی صورت میں، بینک اکاؤنٹس بلاک کیے جا سکیں گے۔ ترمیم شدہ فنانس بل میں 18فیصد سیلز ٹیکس کی بجائے موبائل فونز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح فکس کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔
دوسری جانب ایف بی آر کی جانب سے نان فائلرز کیخلاف کاروائی کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے۔ ڈیڑھ ماہ کے عرصہ میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد نان فائلرز رجسٹرڈ ہوگئے۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے پر سمز بھی بحال کر دی گئیں۔ اب تک ایک لاکھ 60 ہزار نان فائلرز کا ڈیٹا ٹیلی کام کمپنیوں سے شیئر کیا گیا۔ڈیڑھ ماہ کے دوران 50 ہزار فائلرز نے ٹیکس گوشوارے بھی جمع کروائے۔ ایف بی آر کی جانب سے گوشوارے جمع نہ کرانے پر بھی سمز بلاک کی گئیں تھیں۔ گوشواروں کے جمع ہونے پر رجسٹر افراد کی سمز بھی بحال کر دیں گئیں۔ ٹیلی کام کمپینوں کو ان نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے کی ہدایت کی گئی۔