سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت مکمل ، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت مکمل ، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

سپریم کورٹ نے سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکلا کی جانب سے دلائل پیش دیے گئے ۔ بسماعت کے دوران دوران جسٹس جمال نے سوال کیا کہ ایک ہی پارٹی سے ڈیکلریشن اور کاغذات نامزدگی والا کیا آزاد امیدوارہوگا؟ آزادامیدوار نہیں تو کیا وہ کسی دوسری پارٹی میں جاسکتا ہے؟ آپ تو کہہ رہے کہ سنی اتحادکونسل میں آنے دو۔ اس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل جواب دیا کہ اگر کوئی آزاد امیدوار میری پارٹی میں شامل ہورہا ہے تو کیوں منع کروں گا، اس پر جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ آپ کی پارٹی کو تو بونس مل گیا، نہ ہی انتخابات میں حصہ لیا اور نہ ہی کوئی سیٹ جیتی ہے اور جنہوں نے الیکشن جیتا انہوں نے آپ کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، الیکشن کمیشن نے حقائق لکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یاماہا بائیکس کے تمام ماڈلز کی نئی قیمتیں سامنے آگئیں

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا درست ہوگاکہنا کہ انتخابات شفاف تھے؟ سب معمول کے مطابق تھا؟ جسٹس جمال نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ نےکہہ دیاکہ الیکشن کمیشن نے غلط کیاتو کیا کیس ہوگا؟ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ پھر سپریم کورٹ کو فیصلہ کالعدم قرار دینا پڑےگا۔ جسٹس جمال نے کہا کہ الیکشن کمیشن مان رہا ہے کہ کسی پارٹی کی ڈیکلریشن دی اس کو نہیں چھوڑا جارہا، حامد رضا نے کیا سنی اتحادکونسل سے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا؟ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ حامدرضا نے تحریک انصاف سے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ بلےکے نشان کا فیصلہ آنے سے پہلےحامد رضا پی ٹی آئی کے نامزد تھے، الیکشن کمیشن نے غلط تشریح کی جس وجہ سے تنازع پیدا ہوا، الیکشن کمیشن بطور آئینی ادارہ اپنی ذمہ داری مکمل کرنے میں ناکام رہا۔ دوران سماعت آزاد امیدواروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سے منسلک امیدواروں کو آزاد قرار دیاگیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ہمیں آزادامیدوار مانا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر میں موسلا دھار بارش کی پیش گوئی، پی ڈی ایم اے کا انتباہ

اس پر جسٹس جمال نے کہا کہ ایساکوئی فیصلہ نہیں جن میں تمام امیدواروں کوآزاد قرار دیا ہو، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جمع کرائے گئے ریکارڈ کو گوہرعلی خان نے نہیں مانا، گوہرعلی نےکہا الیکشن کمیشن نے مکمل ریکارڈ سپریم کورٹ میں نہیں دیا۔
عدالت نے کہا کہ کیس بہت اہم ہے، سنجیدہ سوالات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری پر اٹھے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے سامنے ریکارڈ دبانے کی کوشش کی، الیکشن کمیشن خود کو ایک پارٹی ظاہر کررہا ہے، کسی زمانےمیں ادارے ایک باڈی سمجھے جاتے تھے، اب تو الیکشن کمیشن بھی اپنا کیس جیتنے آیا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے  سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ سنانے سے متعلق آپس میں مشاورت کریں گے تاہم فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ فیصلہ کب سنایا جائے گا ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *